کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 367
اور شوال کے روزوں کی قضا ماہ شوال کے گزر جانے کے بعد مشروع نہیں ہے،کیونکہ اس سنت کا وقت خاص ہے،لہذا اگر وہ کسی عذر سے چوک جائے یا بغیر عذر کے،اس کے بعد اس کی قضا نہیں ہو سکتی۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا میرے شوہر کو حق پہنچتا ہے کہ وہ مجھے نفلی روزوں سے منع کرے مثلا شوال کے چھ روزے ہیں،اور کیا اس سلسلے میں مجھے کوئی گناہ ہو گا؟ جواب:عورت کے لیے احادیث میں یہ تلقین وارد ہے کہ جب اس کا شوہر حاضر ہو تو اسے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر نفل روزہ رکھنا جائز نہیں۔کیونکہ اسے اس دوران میں اس سے استمتاع کی حاجت پیش آ سکتی ہے۔اگر وہ بلا اجازت روزہ رکھ لے،تو شوہر کے لیے جائز ہے کہ وہ اس کا روزہ چھڑوا دے اگر اسے تمتع کی ضرورت ہو۔اور اگرشوہر کو اس کی حاجت نہ ہو تو بیوی کو روزہ افطار کرانا مکروہ ہو گا،کیونکہ اس صورت میں شوہر کو بیوی کے روزے کا کوئی ضرر نہیں ہے اور نہ بچوں کی خدمت اور تربیت میں کوئی رکاوٹ ہوتی ہے یا کسی دودھ وغیرہ پلانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔اور یہ نفلی روزے خواہ شوال کے ہوں یا دوسرے،سب کا حکم ایک ہے۔(عبداللہ بن الجبرین) سوال:شادی شدہ عورت کے لیے نفلی روزے رکھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:شادی شدہ عورت کا شوہر جب حاضر ہو تو اسے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔صحیح بخاری و مسلم وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت آئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "کسی عورت کے لیے حلال نہیں ہے کہ اس کا شوہر حاضر ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیر روزہ رکھے۔" [1] اور کچھ روایات میں یہ استثناء آئی ہے:کہ سوائے رمضان کے۔"[2] یعنی رمضان کے لیے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔لیکن اگر شوہر نے نفل روزے کی اجازت دے دی ہو،یا شوہر حاضر و موجود نہ ہو،یا شوہر ہی نہ ہو،تب اسے نفل روزے رکھنے کی کھلی اجازت ہے،بالخصوص ان دنوں کی جن میں نفل روزہ رکھنا مستحب ہے،مثلا سوموار،جمعرات اور ہر قمری مہینے میں تین دن،شوال کے چھ روزے،ذی الحج کے نو روزے،عرفہ کا روزہ اور عاشورۂ محرم کا روزہ،اس طرح کہ اس سے پہلے یا اس کے بعد ایک دن کا روزہ رکھے۔(صالح فوزان) سوال:ایسی گولیاں استعمال کرنے کا کیا حکم ہے جو ماہانہ ایام روکنے کا باعث ہوتی ہے اور مقصد یہ ہو کہ رمضان
[1] صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب صوم المراۃ باذن زوجھا تطوعا،حدیث:5192 و صحیح مسلم،کتاب الزکاۃ،باب ما انفق العبد من مال مولاہ،حدیث:1026 و سنن ابن ماجہ،کتاب الصوم،باب فی المراۃ تصوم بغیر اذن زوجھا،حدیث:1761 [2] سنن ابی داود،کتاب الصیام،باب المراۃ تصوم بغیر اذن زوجھا،حدیث:2458 سنن الترمذی،کتاب الصوم،باب ما جاء فی کراھیۃ صوم المراۃ الا باذن زوجھا،حدیث:782۔ سنن ابن ماجہ،کتاب الصیام،باب فی المراۃ تصوم بغیر اذن زوجھا،حدیث:1761