کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 365
عورت کے لیے اس میں ایک بھاری مشقت تھی۔اور سچ فرمایا ہے رب العزت نے: يُرِيدُ اللّٰهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا﴿٢٨﴾(النساء:4؍28) "اللہ چاہتا ہے کہ تم سے تخفیف کرے،اور انسان کو کمزور پیدا کیا گیا ہے۔" (مجلس افتاء) سوال:ایک خاتون بیمار تھی اور گزشتہ دو رمضان یہ روزے رکھنے کی طاقت نہیں رکھتی تھی،اب اس کی صحت قدرے بہتر ہے اور روزے بھی رکھے ہیں تو کیا اسے گزشتہ رمضان کے مہینوں کے روزے رکھنے لازم ہیں یا ان کی بجائے صدقہ دے دے؟ خیال رہے کہ یہ عورت ہر مہینے تین روزے رکھتی رہی ہے۔ جواب:اس عورت پر واجب ہے کہ ان دو مہینوں کے روزوں کی قضا دے،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے؛ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ (البقرۃ:2؍185) "جو شخص بیمار ہو یا سفر پر،تو اس کے ذمے ہے کہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرے۔" اور سائلہ نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ وہ ہر مہینے تین روزے رکھتی رہی ہے،تو اگر اس کی نیت یہ تھی کہ رمضان کی قضا کے روزے ہیں،تو یہ نیت صحیح ہے،لہذا اسے باقی ماندہ روزے رکھنے لازم ہیں۔لیکن اگر اس کی نیت نفل روزے کی تھی تو اس سے فرض کی ادائیگی نہیں ہوئی،اس کے ذمے ہے کہ دو مہینے مکمل روزے رکھے،چونکہ قضا دینے میں تاخیر بیماری کی وجہ سے ہوئی ہے اس لیے اسے قضا دینے کے ساتھ کھانا کھلانے کی ضرورت نہیں ہے۔ (مجلس افتاء) سوال:میری والدہ بڑی عمر کی ہیں،رمضان سے کچھ پہلے بیمار ہو گئیں،اور بیماری نے انہیں بہت نڈھال کر دیا،وہ رمضان کے صرف پندرہ روزے ہی رکھ سکی ہیں،اس کے بعد انہیں روزے رکھنا بہت مشکل ہو گیا،حتیٰ کہ اب وہ قضا دینے کی طاقت بھی نہیں رکھتیں،تو کیا ان کی طرف سے صدقہ دے دینا درست ہے؟ اس غرض سے روزانہ کا کتنا صدقہ دیا جائے؟ خیال رہے کہ میں ہی ان کی کفالت کرتا ہوں۔اگر والدہ کے پاس صدقہ کے لیے کچھ نہ ہو تو کیا میں ان کی طرف سے صدقہ دے سکتا ہوں؟ جواب:جو شخص بہت زیادہ بڑھاپے یا ایسی بیماری جس سے صحت یابی کی امید نہ ہو،کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکتا ہو،تو اس کے لیے جائز ہے کہ افطار کرے،روزہ نہ رکھے اور ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دے،جیسے کہ اللہ کا فرمان ہے: وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ (البقرۃ:2؍184) "اور جو لوگ روزہ پورا کرنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں،وہ فدیہ دے دیں،ایک مسکین کا کھانا۔" حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ بڑی عمر کے بوڑھے مرد اور عورت کے لیے رخصت کے طور پر نازل ہوئی ہے کہ جو روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں،وہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو