کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 364
"کسی مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان کا خون،مال اور عزت حرام ہے۔"[1] اور فرمایا: "کسی مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان کا وہی مال حلال ہے جو وہ اپنے دل کی خوشی سے دے۔" الغرض کھانا کھلانے کو لازم کرنا اس کی کوئی دلیل نص یا اجماع سے ثابت نہیں ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:ایک عورت پوچھتی ہے کہ جب سے اس پر روزے فرض ہوئے ہیں یہ رمضان کے روزے رکھ رہی ہے،مگر ماہانہ ایام کے جو روزے چھوٹ جاتے تھے،ان کی قضا نہیں دیتی رہی،اور اب تو اسے یہ بھی معلوم نہیں کہ کس قدر ایام کے روزے اس کے ذمے ہیں،اب اسے کیا کرنا چاہیے ؟ جواب:انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اہل ایمان خواتین میں اس طرح کی جہالت بھی موجود ہے کہ وہ اپنے ان فرض روزوں کی قضا دینے سے غافل ہیں۔یا تو انہیں اس مسئلہ کا علم ہی نہیں اور وہ اس سے جاہل ہیں،یا ویسے ہی غفلت اور کسل مندی ہے،اور یہ دونوں صورتیں ایک بڑی مصیبت ہیں۔جہالت کا علاج یہ ہے کہ علم حاصل کیا جائے،اور غفلت کا علاج یہ ہے کہ اللہ کاتقویٰ،اس کا ڈر،سزا کا خوف اور ایسے اعمال کی طرف جلدی کی جائے جن میں اس کی رضامندی ہو۔ الغرض اس عورت پر واجب ہے کہ جو کچھ ہو چکا اس سے توبہ کرے،اللہ سے معافی مانگے،اور جہاں تک اسے یاد پڑتا ہو،ان ایام کے بقدر قضا دے،اس سے ان شاءاللہ یہ بری الذمہ ہو جائے گی،اور امید ہے کہ اس کی توبہ بھی قبول ہو گی۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:اس بات میں کیا حکمت ہے کہ عورت اپنے ماہانہ ایام کے روزوں کی تو قضا دیتی ہے مگر نمازوں کی نہیں؟ جواب:اس مسئلے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ مسلمان پر واجب ہے کہ اسے جن چیزوں کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ سرانجام دے اور جن سے بچنے کا کہا گیا ہے ان سے دور رہے،اس سے قطع نظر کہ اس امرونہی کی حکمت اسے معلوم ہو یا نہ ہو،اور یہ ایمان رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو انہی چیزوں کا حکم دیا ہے جن میں ان کی مصلحت اور خیر ہے اور انہی چیزوں سے منع فرمایا ہے جن میں ان کی بھلائی ہے۔بلکہ شریعت سراسر حکمت اور مصلحتوں سے بھرپور ہے،اللہ تعالیٰ ان سے جو چاہتا ہے بندوں کو کسی طرح خبردار کر دیتا ہے،تاکہ ان کا ایمان اور بڑھ جائے اور جو چاہتا ہے،اس سے آگاہ نہیں فرماتا ہے،تاکہ اس میں بھی ایمانداروں کا ایمان تسلیم و رضاکے باعث مزید بڑھ جائے۔ دوسری بات یہ ہے کہ نماز دن رات میں پانچ بار پڑھی جاتی ہے،اگر اس کی قضا دینی مشروع کر دی جاتی تو
[1] صحیح مسلم،کتاب البر والصلۃ والاداب،باب تحریم ظلم المسلم،حدیث؛ 2564 و سنن ابی داود،کتاب الادب،باب فی الغیبۃ،حدیث:2882