کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 363
لیے جائز نہیں ہے کہ اگر اس پر رمضان کے روزے باقی ہوں تو انہیں اس قدر مؤخر کر دے کہ نیا رمضان آ جائے،ہاں اگر عذر شرعی ہو تو الگ بات ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،فرماتی ہیں: "میرے ذمے رمضان کے روزے باقی ہوا کرتے تھے،تو میں انہیں شعبان سے پہلے قضا نہیں کر سکتی تھی ۔۔۔"[1] اس میں دلیل ہے کہ دوسرے رمضان کے بعد تک گزشتہ رمضان کے روزوں کی تاخیر جائز نہیں ہے۔الغرض ایسی عورتوں کو چاہیے کہ اللہ سے توبہ کریں اور جلد از جلد اپنے سابقہ بقیہ روزوں کی قضا دیں،اگرچہ اس دوسرے رمضان کے بعد ہی سہی۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک خاتون کو گزشتہ رمضان میں حمل کے باعث اپنے اکیس روزے چھوڑنے پڑ گئے،اور اب دوسرا رمضان آ گیا ہے مگر یہ اپنے سابقہ روزوں کی قضا نہیں دے سکی ہے،تو اب اس کے ذمے ان دنوں کے روزوں کی قضا ہو گی یا قضا کے ساتھ کفارہ بھی دینا ہو گا؟ جواب:اس عورت کے ذمے صرف ان روزوں کی قضا دینا ہے،کیونکہ یہ حمل کے باعث معذور تھی۔اور ظاہر ہے کہ اس کے ہاں رمضان کے بعد ہی ولادت ہوئی ہو گی۔اور ایسی عورتیں جو حمل سے ہوں یا بچے کو دودھ پلا رہی ہوں،انہیں روزہ چھوڑ دینے کی رخصت ہے،جیسے کہ مسند احمد اور سنن میں روایت ہے،صحابی رسول حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کو آدھی نماز اور حمل والی اور دودھ پلانے والی کو روزے کی رخصت دی ہے۔"[2] اور اگر ہم یہ فرض کر لیں کہ اس عورت نے عذر شرعی کے بغیر روزے چھوڑے حتیٰ کہ دوسرا رمضان آ گیا تو جمہور کے نزدیک اسے ان ایام کی قضا کے ساتھ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا بھی واجب ہے،یہ قصور کوئی مرد کرے یا عورت،سب کے لیے یہی حکم ہے۔مگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور اہل ظاہر کہتے ہیں کہ اگر اس پر اگلا رمضان آ جائے اور پچھلے رمضان کے روزے نہ رکھے ہوں تو یہ اللہ کی نافرمانی ہے۔اسے چاہیے کہ اللہ سے توبہ کرے،اپنے گناہ کی معافی مانگے اور ان ایام کی قضا دے۔ان دنوں کے بدلے مسکینوں کو کھانا کھلانا وغیرہ واجب نہیں۔اس طرح کھانا لازم کرنا ایک مالی جرمانہ ہے،جس کے لیے صریح نص یا اجماع ہونا چاہیے۔ حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
[1] صحیح بخاری،کتاب الصوم،باب متی یقضی قضا رمضان،حدیث:1849(بیروت)و صحیح مسلم،کتاب الصیام،باب قضا رمضان فی شعبان،حدیث:1146 و سنن ابی داود،کتاب الصیام،باب تاخیر قضا رمضان،حدیث:2399 صحیح [2] سنن ابی داود،کتاب الصیام،باب اختیار الفطر،حدیث:2408 و سنن الترمذی،کتاب الصوم،باب الرخصۃ فی الافطار للحبلی والمرضع،حدیث:715 و مسند احمد بن حنبل:4؍247،حدیث:19069