کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 362
جواب:اس عورت کے ذمے ہے کہ جس قدر ایام کے روزے اس نے نہیں رکھے ہیں،ان کی قضا دے،اور نماز کے بارے میں کچھ نہیں ہے۔[1] (محمد بن عبدالمقصود) سوال:میری والدہ نے رمضان میں ایک دن فجر کی اذان کے فورا بعد دوا کھائی،میں نے اگرچہ اسے کہا تھا کہ اس وقت دوا کھانے سے آپ کا روزہ نہیں ہو گا۔تو اب اس روزے کا کیا حکم ہے؟ جواب:مریض اگر رمضان میں طلوع فجر کے بعد دوا لے گا تو اس کا اس دن کا یہ روزہ صحیح نہیں ہو گا،کیونکہ اس نے عمدا جان بوجھ کر افطار کیاہے،البتہ اسے (اس وقت کے احترام میں) باقی دن کچھ کھانا پینا مناسب نہیں ہے۔لیکن اگر بیماری کے باعث وہ ایسا نہ کر سکے تو کوئی حرج بھی نہیں،اسے اس دن کی قضا دینی ہو گی۔اور کسی بیمار کو رمضان کے روزے میں دوا کھانا اسی صورت میں جائز ہوتا ہے جب اشد ضرورت ہو،مثلا موت کا اندیشہ ہو تو اسے دوا لینا حلال ہو گا،اور بحالت مرض روزہ چھوڑ دینے میں کوئی حرج نہیں۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک عورت کہتی ہے کہ میں اپنی بلوغت کے ابتدائی سالوں میں اپنے گھر والوں کے سامنے تو روزہ رکھ لیتی تھی مگر پھر چھپ کر کھاتی پیتی رہتی تھی اور ایسا تین سال تک ہوتا رہا۔اب شادی کے بعد میں نے توبہ کر لی ہے۔اب اگر قضا کرنا چاہتی ہوں تو شوہر کہتا ہے کہ تمہیں صرف توبہ کافی ہے،توبہ سے پچھلے گناہ مٹ جاتے ہیں،اور وہ یہ بھی کہتا ہے کہ روزہ رکھ کے تو مجھے اوربچوں کو نظر انداز کرے گی،تو اب میرے لیے کیا حکم ہے؟ کیا روزے رکھوں،یا ایک سو اسی (180) مسکینوں کو کھانا کھلا دوں؟ جواب:اس عورت نے اگر ابتداسے روزہ شروع ہی نہیں کیا تھا،تو اسے اس کی قضا دینے کا کوئی فائدہ نہیں،کیونکہ ایک بڑا اہم فقہی قاعدہ ہے کہ:"جن عبادتوں کے اوقات معین اور محدود ہیں،اگر انسان بلا عذر یہ وقت نکال دے اور وہ فریضہ ادا نہ کرے،تو بعد میں وہ اس سے قبول نہیں ہوتا۔" چنانچہ اس عورت نے ابتدا میں روزے کی نیت نہیں کی تھی تو اب اس پر قضا بھی نہیں ہے (البتہ توبہ ضرور کرے)۔توبہ پچھلے گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔لیکن اگر روزے کی نیت کرتی رہی ہے اور دن کے وقت میں روزہ توڑتی رہی ہے تو اس کے ذمے ہے کہ ان دنوں کی قضا دے،اور شوہر کو بھی اس سے منع کرناجائز نہیں ہے کیونکہ یہ قضا واجب ہے اور واجب کی قضا سے روکنے کا شوہر کو کوئی حق نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کچھ عورتوں کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ ان پر رمضان آ جاتا ہے،اور انہوں نے اپنے گزشتہ رمضان کے روزوں کی قضا نہیں دی ہوتی،ایسی عورتوں پر کیا واجب ہے؟ جواب:ایسی عورتوں کو چاہیے کہ اللہ سے توبہ کریں اور آئندہ کے لیے اس قصور سے پرہیز کریں۔اور کسی کے
[1] یعنی توبہ کرے اور آئندہ کے لیے محتاط رہے۔(سعیدی)