کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 361
یہ تاخیر معصیت ہے اور اس پر توبہ واجب ہے۔ (دوم):۔۔۔جلد از جلد اپنے غالب گمان کے مطابق ان دنوں کی قضا دو۔اگر تمہارا خیال ہو کہ یہ دس دن تھے تو دس دن کے روزے رکھو یا اس طرح کم و بیش کا جو گمان ہو اس کے مطابق روزے رکھو۔کیونکہ اللہ کا فرمان ہے: لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا(البقرۃ:2؍286) "اور اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی ہمت سے زیادہ کا مکلف نہیں ٹھہراتا۔" اور یہ بھی فرمایا کہ: فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ (التغابن:64؍16) "اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس قدر ہمت رکھتے ہو۔" (سوم):۔۔۔اگر تمہیں طاقت ہو تو ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا بھی کھلاؤ،یا اس کے بقدر خرچ ایک ہی مسکین کو دے دو،لیکن اگر بوجہ فقر اس کی طاقت نہ ہو تو سوائے روزہ رکھنے اور توبہ کرنے کے تم پر اور کچھ نہیں ہے۔اگر کھانا کھلاؤ تو ہر دن کے بدلے آدھا صاع طعام (تقریبا ڈیڑھ کلو) دینا ہو گا جو تمہارے علاقے میں معروف ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:ایک عورت بعمر پچاس سال شوگر کی مریضہ ہے،اس وجہ سے اسے روزے رکھنے بہت مشکل ہوتے ہیں،مگر وہ روزے رکھتی رہی ہے،لیکن اسے یہ معلوم نہ تھا کہ رمضان میں ایام حیض کے دنوں کی قضا دینی ہوتی ہے،اور اب اس پر تقریبا دو سو دنوں کے روزے بنتے ہیں۔تو یہ کیا کرے جبکہ صحت کی حالت اوپر بیان کی گئی ہے؟ کیا گزشتہ روزے اس سے معاف ہیں یا اسے روزے رکھنے ہوں گے اور روزے داروں کو بھی افطار کرانا ہو گا؟ اور کیا بہت سے روزے داروں کو افطار کرایا جائے یا کسی ایک مسکین کو یہ طعام دے دیا جائے؟ جواب:اس عورت کی صحت اگر ایسے ہی ہے جیسے کہ بیان کی گئی ہے کہ بڑھاپے یا بیماری کے باعث اسے روزہ رکھنا مشکل ہے،تو اس کی طرف سے ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے اور گزشتہ چھوڑے ہوئے دنوں کا شمار کیا جائے اور ان کے حساب سے کھانا دیا جائے،اور اسی طرح اس موجودہ رمضان میں بھی اگر اسے روزہ رکھنا مشکل ہو اور شفایابی کی بھی امید نہ ہو تو ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے۔[1] (محمد بن صالح عثیمین) سوال:میں گزشتہ چھ سال سے "لولب" استعمال کرتی رہی ہوں،اور میں ہر ماہ تقریبا ایک ہفتہ اپنے ایام حیض شمار کرتی تھی۔مگر اب مجھے معلوم ہوا کہ میرے ایام پانچ دن ہوتے ہیں،تو اب ان دو دنوں کا کیا کروں جن میں کہ نہ روزے رکھتی رہی ہوں اور نہ نماز پڑھی ہے،جبکہ مدت چھ سال گزر چکی ہے؟
[1] اور یہ بھی جائز ہے ان دنوں کی تعدادکے حساب سے کسی ایک مسکین کو خرچ دے دیا جائے۔ واللہ اعلم(سعیدی)