کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 359
جواب:ایسا مریض جس کے لیے روزے رکھنے مشکل ہوں،روزے چھوڑ دینا جائز ہے،اور جب صحت یاب ہو،ان رہ جانے والے روزوں کی قضا دے دے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ (البقرۃ:2؍185) "جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو،تو وہ دوسرے دنوں میں ان کی گنتی پوری کرے۔" اور یہ خاتون جس نے یہ سوال پوچھا ہے،اسے بھی بیماری کے باعث روزہ چھوڑ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔بیمار اور مسافر کو اللہ نے روزہ چھوڑ دینے کی رخصت دی ہوئی ہے،اور اللہ عزوجل اپنی دی ہوئی رخصتوں پر عمل کو اسی طرح پسند کرتا ہے جیسے کسی نافرمانی کا مرتکب ہونا اسے ناپسند ہے۔آپ کے ذمے صرف قضا دینا ہے۔اللہ آپ کو شفا دے اور ہر برائی سے بچائے رکھے۔ہماری اور آپ کی سب کی خطاؤں کی ستر پوشی فرمائے۔آمین!(عبدالعزیز بن باز) سوال:میری بیوی گزشتہ رمضان میں بیمار تھی،اس نے بائیس روزے رکھے مہینہ پورا ہونے میں آٹھ دن باقی تھے کہ تکلیف بڑھ گئی حتیٰ کہ رمضان کے چند دن بعد وفات پا گئی۔یہ فرمائیں کہ رمضان کے جو روزے وہ نہیں رکھ سکی،اس کا ہم کیا کریں؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ جواب:یہ خاتون جو رمضان میں بیمار رہی،اور بیماری کے باعث روزے نہیں رکھ سکی،بلکہ بیمار رہی حتیٰ کہ وفات پا گئی،اس کے جو روزے رہ گئے ہیں اس پر کچھ نہیں ہے،کیونکہ روزے چھوڑنے میں اس نے قصور نہیں کیااور پھر بعد میں قضا دینے میں بھی اس نے قصور نہیں کیا۔کیونکہ قضا دینے میں بیماری حائل رہی،لہذا اس کے ذمے کچھ نہیں ہے۔اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے: لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا(البقرۃ:2؍286) "اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا ہے۔" (مجلس افتاء) سوال:جس کسی مسلمان پر رمضان کے روزے ہوں،اور وہ فوت ہو جائے اور قضا نہ دے سکا ہو تو کیا کیا جائے؟ کیا اس کی طرف سے روزے رکھے جائیں یا کھانا کھلا دیا جائے؟ اور اگر یہ روزے نذر کے ہوں تو کیا حکم ہے؟ جواب:اگر کوئی شخص وفات پا جائے اور اس کے ذمے رمضان کے روزے ہوں جو وہ بیماری کے باعث نہ رکھ سکا ہو،تو وہ دو حالتوں سے خالی نہیں: ایک حالت یہ کہ بیماری متواتر اور مسلسل رہی ہو،کہ اسے قضا دینے کا موقعہ ہی نہ ملا ہو،تو اس صورت میں اس پر کچھ نہیں ہے۔نہ قضا دینا اور نہ کھانا کھلانا،کیونکہ وہ اپنی وفات تک معذور رہا ہے۔ دوسری حالت یہ ہے کہ اسے بیماری کے بعد صحت ہو گئی ہو،اور پھر وہ قضا نہ دے سکا حتیٰ کہ دوسرا رمضان آ گیا،اور پھر فوت ہو گیا،تو اس کے متعلق واجب ہے کہ اس کے ہر دن کے روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو