کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 358
ہوئے اپنی انگلی اپنی دبر میں کر دی تو اس سے اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا،یہی حال عورت کا ہے۔مگر ان کے مقابل شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس مسئلہ میں امام ابن حزم رحمہ اللہ پر کلام کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسلمانوں کا دین نہیں ہے،اللہ عزوجل نے ہمیں پیٹ میں کچھ داخل کرنے سے منع فرمایا ہے اور ہمیں کھانے،پینے،مباشرت اور عمدا قے کرنے سے روکا ہے (اور یہی حق بات ہے) لہذا اس عورت اور اس کی طبیبہ (لیڈی ڈاکٹر) کا روزہ بالکل صحیح ہے۔اگر کسی عورت نے اپنے جسم کے اندر کوئی شافہ وغیرہ رکھا ہو،یا کسی مرد کے لیے اس طرح کی کوئی صورت پیش آ جائے،یا پیشاب وغیرہ نکالنا پڑے تو اس سے روزہ خراب نہیں ہو گا۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:اگر شوہر رمضان کے دن میں بیوی سے مباشرت کرے،اور بیوی کو مجبور کر دے تو ان کا کیا حکم ہے؟ خیال رہے کہ یہ غلام آزاد کرنے یا متواتر روزے رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے کیونکہ یہ دونوں اپنے کاروبار معیشت میں مشغول ہیں،تو کیا انہیں کھانا کھلا دینا کافی ہو گا،اور اس کی مقدار کیا ہو؟ جواب:اگر شوہر اپنی بیوی کو عمل مباشرت پر مجبور کر دے جبکہ دونوں روزے سے ہوں،تو اس صورت میں بیوی کا روزہ صحیح ہو گا،اس پر کوئی کفارہ وغیرہ نہیں۔البتہ شوہر کے ذمے کفارہ ہے کیونکہ وہ رمضان کے دن میں (بحالت روزہ) اس عمل کا مرتکب ہوا ہے،اور اس کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے،یہ ممکن نہ ہو تو دو ماہ متواتر روزے رکھنا ہے،اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے،جیسے کہ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا ہے۔[1] شوہر کو قضا کا ایک اور روزہ بھی رکھنا ہو گا۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک خاتون جو حمل سے تھی،ماہ رمضان آ گیا تو وہ نویں مہینے میں تھی،مہینے کی ابتدا میں اسے پانی سا آنے لگا،خون نہیں تھا،اور وہ اس کیفیت میں روزے رکھتی رہی تو کیا اسے ان دنوں کی قضا دینی ہو گی جن میں اس نے اس حالت میں روزے رکھے؟ جواب:اگر صورت حال فی الواقع ایسی ہی تھی جو بیان کر گئی ہے،تو اس کے روزے بالکل صحیح ہیں،اس کے ذمے کوئی قضا وغیرہ نہیں ہے۔(مجلس افتاء) سوال:میں گزشتہ رمضان میں بیمار تھی اور بیماری کے باعث بعد میں قضا نہیں دے سکی،بلکہ اس رمضان میں بھی شاید روزے نہیں رکھ سکوں گی۔گزشتہ قضا نہ دے سکنے کا اور اس رمضان میں روزے نہ رکھ سکنے کا کیا کفارہ ہے؟ جزاکم اللّٰہ خیرا
[1] صحیح بخاری،کتاب الصوم،باب اذا جامع فی رمضان ولم یکن لہ شیء۔۔،حدیث:1936 و صحیح مسلم،کتاب الصیام،باب تغلیظ تحریم الجماع فی نھار رمضان،حدیث:1111 و سنن الترمذی،کتاب الصوم،باب ما جاء فی کفارۃ الفطر فی رمضان،حدیث:724