کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 357
ٹوٹتا اور کچھ دوسرے کہتے ہیں کہ ٹوٹ جاتا ہے۔جبکہ ان سب کا اتفاق ہے کہ یہ چیزیں "کھانا پینا نہیں کہلاتی ہیں۔" تاہم جو انہیں روزے کے لیے مفطر کہتے ہیں وہ انہیں ماکولات و مشروبات کے مشابہ قرار دیتے ہیں۔اس معنی میں کہ یہ چیزیں جسم کے اندر جاتی ہیں اور آدمی اپنے اختیار سے انہیں اپنے جسم کے اندر پہنچاتا ہے،اور ہر وہ چیز جو آدمی اپنے اختیار سے اپنے جسم کے اندر پہنچائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔مثلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کے بارے میں فرمایا کہ "کلی کرو اور ناک میں خوب پانی چڑھاؤ،سوائے اس کے کہ تم روزے سے ہو۔"[1] اس میں آپ نے روزے دار کو مستثنیٰ فرمایا ہے کہ وہ کلی یا ناک میں پانی دینے میں مبالغہ نہ کرے،مبادا پانی اندر چلا جائے۔اگر اندر چلا گیا تو اس سے روزہ خراب ہو جائے گا۔اس سے معلوم ہوا کہ جو چیز بندہ اپنے اختیار سے اپنے جسم کے اندر داخل کرے گا اس سے اس کا روزہ خراب ہو جائے گا۔ اور جن علماء کے نزدیک ان سے روزہ خراب نہیں ہوتا،جیسے کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور کچھ دوسرے علماء بھی ہیں،وہ ان چیزوں کو ماکولات و مشروبات پر قیاس کرنا صحیح نہیں سمجھتے۔ان کا کہنا ہے کہ دلائل شرعیہ میں کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا۔کہ جو چیز دماغ میں چلی جائے یا فطری منافذ کے علاوہ سے بدن کے اندر جائے تو روزہ دار کے لیے مفطر بن جائے گی۔لہذا جب ان چیزوں کا مفطر ہونا ثابت نہیں ہو گا تو ان پر شرعی حکم بھی نہیں لگایا جا سکتا کہ ان سے روزہ ٹوٹ جائے۔اور انہیں ان چیزوں کی طرح نہیں کہا جا سکتا جو حلق یا معدہ کے اندر جا کر روزہ خراب کرتی ہیں،خواہ ان کا داخل ہونا منہ کے ذریعے سے ہو اور ناک میں مبالغہ کیے بغیر پانی دینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،نہ ہی اس سے منع کیا گیا ہے۔منہ غذا کے لیے اندر جانے کا فطری راستہ ہے،لیکن اگر ناک کے ذریعے سے کوئی چیز حلق کے اندر اتر گئی تو اس کا حکم بھی منہ ہی کا ہو گا۔بلکہ اب تو بعض اوقات ناک کے ذریعے سے غذا معدے میں پہنچائی جاتی ہے،لہذا ناک اور منہ کا حکم ایک ہی ہے۔ الغرض ظاہر یہ ہے کہ دمہ کی یہ دوا جو سانس کے ذریعے سے کھینچ کر لی جاتی ہے کسی طرح بھی "کھانے پینے" کے حکم میں شمار نہیں ہے،اور اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے۔(مجلس افتاء) سوال:عورت نے روزہ رکھا ہوا ہو اور طبی ضرورت کے تحت اگر لیڈی ڈاکٹر اس کی اندام نہانی میں اپنا ہاتھ داخل کرے تو اس صورت میں اس عورت اور لیڈی ڈاکٹر کے روزے کا کیا حکم ہو گا؟ جواب:کچھ فقہائے کرام کا کہنا ہے کہ روزے کے دوران میں بندے کے لیے جائز نہیں کہ اپنے جسم کے اندر کوئی چیز داخل کرے،اگر کوئی ایسا کرے تو اس سے اس کا روزہ باطل ہو جائے گا،مثلا اگر کسی نے استنجا کرتے
[1] سنن ابی داود،کتاب الطھارۃ،باب فی الاستنثار،حدیث:142۔ سنن الترمذی،کتاب الصوم،باب ما جاء فی کراھیۃ مبالغۃ الاستنشاق للصائم،حدیث:788 و مسند احمد بن حنبل:4؍33 و مسند لقیط بن صبرۃ رضی اللّٰه عنہ