کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 355
روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے یا ساتھ لیٹ جایا کرتے تھے۔[1] لیکن اگر آدمی کو اندیشہ ہو کہ ان حرکات سے وہ حرام میں واقع ہو جائے گا اور اسے اپنے جذبات پر کنٹرول نہیں رہے گا،تو ان حرکات کا مرتکب ہونا مکروہ ہے۔اور اگر بالفرض انزال منی ہو جائے تو بھی لازم ہے کہ روزہ پورا کرے اور بعد میں اس کی قضا دے۔اور جمہور اہل علم کے بقول اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔لیکن اگر صرف مذی کا اخراج ہوا ہو تو اس سے روزہ خراب نہیں ہوتا ہے،اس بارے میں علماء کا صحیح تر قول یہی ہے،کیونکہ اصل روزے کا صحیح سالم رہنا اور باطل نہ ہونا ہے،اورمذی جیسی چیز سے بچنا محال ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:میں ایک نوجوان ہوں،اور رمضان کے دن میں اپنی اہلیہ سے مباشرت کا مرتکب ہوا ہوں،کیا میں کھجور خرید کر کے صدقہ کر دوں،کیا یہ کافی ہو گا؟ جواب:اگر یہ نوجوان دو ماہ متواتر روزے رکھنے کی قدرت رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ دو ماہ متواتر روزے رکھے۔اور ہم اللہ سے دعاگو ہیں کہ اللہ اس کی مدد فرمائے۔انسان جب کسی چیز کا عزم کر لے تو وہ اس کے لیے آسان ہوجاتی ہے۔لیکن اگر سستی دکھائے اور کام کو بھاری سمجھے تو اس کا پورا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔اور اللہ کا شکر ہے کہ اس نے دنیا میں کچھ ایسے اعمال مشروع فرمائے ہیں کہ اگر بندہ وہ کر لے تو اس سے آخرت کا عذاب دور ہو سکتا ہے۔ہم اس بھائی کو یہی کہیں گے کہ دو ماہ متواتر روزے رکھے۔اگر سمجھے کہ اب گرمی ہے اور دن لمبے ہیں تو عنقریب سردی آنے والی ہے،اس وقت تک اسے مؤخر کیا جا سکتا ہے۔ اور بیوی کا حکم بھی شوہر جیسا ہے،جبکہ وہ شوہر کی حرکات پر راضی اور اس کا ساتھ دے رہی تھی۔لیکن اگر وہ بالکل مجبور کر دی گئی تھی،شوہر کی گرفت سے بچنا اس کے لیے ناممکن تھا،تو اس کا روزہ مکمل ہوا،اس پر کوئی کفارہ نہیں اور نہ کوئی قضا ہے۔[2] (محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک آدمی رمضان کے دنوں میں اپنی اہلیہ پر واقع ہوا،اور تین دن تک ایسے کرتا رہا۔اب اس پر کیا واجب ہے؟ اللہ آپ کو اجر دے۔
[1] صحیح بخاری،کتاب الحیض،باب مباشرۃ الحائض،حدیث:302 و صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب مباشرۃ الحائض فوق الازار،حدیث:293 و سنن الترمذی،کتاب الطھارۃ،باب ما جاء فی مباشرۃ الحائض،حدیث:132 [2] فضیلۃ الشیخ رحمہ اللہ کا یہ جواب محل نظر ہے،بیوی کا روزہ چونکہ جبرا فاسد کرا دیا گیا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہو گا،مگر ایک روزہ اسے رکھنا پڑے گا۔ جیسے کہ اگر کوئی کسی کو پکڑ کر جبرا اس کے منہ میں کچھ ٹھونس کر اسے کھلا دے یا مثلا کسی کی نماز اگر تڑوا دی جائے تو اسے اپنی نماز دوبارہ پڑھنی ہو گی الا یہ کہ اسے کوئی موقعہ ہی نہ دیا جائے جیسے کہ امریکیوں نے مسلمانوں کے ساتھ جیلوں میں ایسے ظلم ڈھائے ہیں ،ونسال اللّٰه العافیہ(سعیدی)