کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 351
پہلے پہلے گزشتہ روزوں کی قضا دے لے۔اللہ ہمت اور طاقت دینے والا ہے،اس پر یا اس کے دودھ پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا،اور اگر فی الواقع ایسا نہ ہو سکے تو اسے آئندہ رمضان تک تاخیر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔(محمد بن صالح عثیمین)
سوال:جو خاتون حمل سے ہو یا اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہو،اگر وہ رمضان میں روزے نہ رکھے تواس پر کیا لازم ہے؟ اگر وہ اس کے بدلے کھانا کھلائے تو کس قدر چاول کافی ہوں گے؟
جواب:حمل والی یا دودھ پلانے والی عورت کے لیے رمضان کا روزہ چھوڑنا حلال نہیں ہے،سوائے اس کے کہ وہ واقعی معذور ہو۔اگر عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑے تو اسے ان دنوں کی قضا دینی واجب ہے اور اتنے ہی دنوں کے روزے رکھے جتنے اس نے چھوڑے ہوں،جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے مریض کے بارے میں فرمایا ہے:
وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ (البقرۃ:2؍185)
"اور جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔"
اور یہ دونوں مریض کے حکم میں ہیں۔اور اگر انہیں بچے کا خوف ہو اور اس کی وجہ سے روزہ چھوڑیں،تو انہیں قضا دینے کے ساتھ ساتھ ہر روزے کے بدلے ایک ایک مسکین کا کھانا بھی دینا چاہیے۔ گندم،چاول یا کھجور وغیرہ جو غلہ بھی بالعموم کھایا جاتا ہو۔
اور بعض علماء کہتے ہیں کہ ان پر ہر صورت میں سوائے قضا روزے کے اور کچھ نہیں ہے۔کیونکہ کھانا کھلانے کے وجوب کی قرآن و سنت سے کوئی دلیل ثابت نہیں ہے،اور اصل چیز ذمیہ فرض کی ادائیگی ہی ہے،حتیٰ کہ مزید کے لیے کوئی دلیل ثابت ہو اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب یہی ہے اور یہی قوی ہے۔(محمد بن صالح عثیمین)
سوال:میری بیوی گزشتہ تین چار رمضان کی قضا نہیں دے سکی ہے کہ وہ حمل یا رضاعت کی وجہ سے معذور تھی،اور اب بھی بچے کو دودھ پلا رہی ہے۔اس کا سوال ہے کہ کیا وہ ان تین چار رمضان کے مہینوں کےروزوں کی قضا میں کھانا کھلا سکتی ہے،کیونکہ اس قدر زیادہ روزے رکھنا اس کے لیے بہت مشکل ہیں؟
جواب:عورت کے لیے حمل یا رضاعت میں مشقت کے باعث قضا دینے میں تاخیر ہو گئی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،اسے چاہیے کہ عذر زائل ہونے پر جلد از جلد قضا روزے رکھے،کیونکہ یہ مریض کے حکم میں ہے،اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ (البقرۃ:2؍185)
"اور جو بیمار ہو یا سفر میں،تو اس پر ہے کہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرے۔"
اور یہ عورت کھانا نہیں کھلا سکتی۔(مجلس افتاء)