کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 35
" أَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ "[1] الغرض!جب عمومی طور پر "اسلام" کا ذکر ہوتا ہے تو یہ پورے دین کو محیط اور شامل ہوتا ہے،جس میں ایمان بھی لازما شمار ہے۔مگر جب ایمان کے ساتھ ملا کر استعمال ہو تو اسلام سے مراد ظاہری اعمال ہوتے ہیں،یعنی زبان سے بولنا اور اعضاء سے عمل کرنا اور ایمان سے مراد اعمال قلوب اور باطنی امور ہوتے ہیں۔(محمد بن صالح العثیمین) صفات الہیٰ سے متعلق آیات سوال:اللہ تعالیٰ کے متعلق آیاتِ صفات کیا متشابہات[2] میں سے ہیں یا محکمات میں سے؟ جواب:ان میں دونوں ہی پہلو ہیں۔ایک اعتبار سے یہ متشابہات میں سے ہیں کہ صفاتِ الٰہیہ کی حقیقی کیفیت سے ہم آگاہ نہیں ہیں اور دوسرے پہلو سے متشابہات میں سے نہیں ہیں کہ عربی لغت کے اعتبار سے ان کے ظاہری معانی معلوم و معروف ہیں تو صفاتِ الٰہیہ بھی اس کی تابع ہیں۔اور ہمارے لیے ناممکن ہے کہ ذات باری تعالیٰ کی کیفیت اور تفصیل سے آگاہ ہوں۔ امام حدیث ابوبکر خطیب رحمۃ اللہ علیہ جیسے ائمہ سلف نے کہا ہے کہ "صفات کا مسئلہ سلب و ایجادات میں ذاتِ الٰہیہ کے تابع ہے۔" جیسے کہ ہم ذات الٰہ کا اثبات کرتے ہیں،نفی نہیں کرتے ہیں،کیونکہ اس نفی سے اس کا کلی انکار لازم آتا ہے،تو اسی طرح صفات کا معاملہ ہے،ہم ان کا اثبات کرتے ہیں،انکار نہیں کرتے۔تو جس طرح ہم اس کی ذات کی کیفیت سے آگاہ نہیں ہیں اسی طرح صفات کی کیفیات بھی بیان نہیں کر سکتے ہیں۔(محمد ناصر الدین الالبانی ) جنات اور فرشتوں میں فرق سوال:کیا جنات فرشتوں میں سے ہیں؟ جواب:جنات فرشتوں میں سے نہیں ہیں کیونکہ فرشتے نور سے پیدا ہوئے ہیں جبکہ جنات آگ سے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
[1] صحيح البخاري،كتاب الايمان،باب سؤال جبريل النبي ..،حديث:50 و صحيح مسلم:كتاب الايمان،باب بيان الايمان والاسلام،حديث:1۔ [2] مترجم عرض کرتا ہے کہ قرآن مجید کی آیات دو طرح کی ہیں۔ ایک وہ ہیں جن کے معانی اور حقائق خوب واضح ہیں اور عالم اور جاہل سبھی ان سے اپنی صلاحیت کے مطابق آگاہ ہیں،ان پر عمل کیا جاتا ہے اور وہ منسوخ بھی نہیں ہیں،ان کو محکم؍محکمات کہتے ہیں اور جو ان کے برعکس ہیں یعنی جن کے معانی واضح نہیں ہیں یا وہ منسوخ شدہ ہیں اور تلاوت ان کی باقی ہے تو ان کو متشابہ اور متشابہات کہا جاتا ہے جیسے کہ سورتوں کی ابتداء میں حروف مقطعات وغیرہ۔