کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 332
سے باز آ جائے،اور فاحشہ بدکارہ بھی شاید نصیحت پائے اور بدکاری سے باز آ جائے۔"[1] تو تا اس حدیث میں دلیل ہے کہ اگر آدمی اپنے ظن غالب کے مطابق جسے وہ زکاۃ کو مستحق سمجھتا ہو،اپنی زکاۃ دے دے تو یہ بالکل جائز ہے۔ خواہ بعد میں معلوم بھی ہو جائے کہ یہ جسے زکاۃ دی گئی ہے اس کا مستحق نہیں تھا اور یہ اس قاعدہ کی بنیاد پر ہے جو کہا جاتا ہے کہ ’’دین آسان ہے۔ اور اس میں آسانی ہے ۔‘‘ چنانچہ ہم کہتے ہیں کہ جب آپ صدقہ فطر کے لیے کوئی چیز خریدیں اور ان لوگوں کو دے دیں جو ان دکانداروں کے اردگرد بیٹھے ہوتے ہیں اور طالب ہوتے ہیں کہ ان کو صدقہ دیا جائے،تو اس میں آپ پر کوئی حرج نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سونے چاندی اور زیورات کی زکاۃ سوال:وہ زیورات جو عورت عام طور پر پہنے ہوتی ہے،کیا ان پر زکاۃ واجب ہے؟ جواب:سونے چاندی کے وہ زیورات جو عورت کے زیر استعمال ہوں،اور وہ اپنے وزن میں نصاب کو پہنچتے ہوں اور ان پر ایک سال گزر جائے،تو ان پر زکاۃ واجب ہے،اور علماء کے اقوال میں سے یہ قول ہی صحیح تر ہے۔(مجلس افتاء) سوال:بعض عورتیں سونا پہننے میں بہت اسراف کرتی ہیں،اگرچہ یہ ان کے لیے حلال ہے۔اس سونے میں ان کے لیے زکاۃ کا کیا حکم ہے؟ جواب:فرامین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں سونا اور ریشم عورتوں کے لیے حلال کیے گئے ہیں اور مردوں کے لیے حرام ہیں۔حدیث کے الفاظ ہیں: (أُحِلَّ الذَّهَبُ وَالْحَرِيرُ لِإِنَاثِ أُمَّتِي،وَحُرِّمَ عَلَى ذُكُورِهَا) امام ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور اس کے راوی حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ہیں۔زیورات میں زکاۃ کے مسئلہ میں کچھ علماء کا اختلاف ہے کہ آیا ان میں زکاۃ واجب ہے یا نہیں؟ کچھ کا کہنا ہے کہ وہ زیورات جو عورت بالعموم استعمال کرتی ہے اور حسب ضرورت عاریۃ بھی دے دیتی ہے،اس میں زکاۃ واجب نہیں ہے۔جبکہ دوسرے کہتے ہیں کہ واجب ہے۔اور یہ دوسرا قول ہی حق اور صحیح ہے،بشرطیکہ یہ زیورات نصاب کو پہنچتے ہوں اور ان پر ایک سال کا عرصہ گزر جائے۔عام دلائل کا تقاضا یہی ہے۔ نصاب:۔۔۔سونے کی زکاۃ کے لیے نصاب بیس مثقال یعنی بانوے (92) گرام سونا ہے،اور چاندی کا
[1] صحیح بخاری،کتاب الزکاۃ،باب اذا تصدق علی غنی وھو لا یعلم،حدیث:1421 و صحیح مسلم،کتاب الزکاۃ،باب ثبوت اجر المتصدق وان وقعت الصدقۃ فی ید فاسق،حدیث:1022