کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 328
تو سنت اسی قدر ہے جو مٹتی جا رہی ہے،اور جب بھی لوگ کوئی بدعت ایجاد کرتے ہیں تو اس کے بدلے میں ان سے کوئی نہ کوئی سنت اٹھا لی جاتی ہے۔یہ تعزیتی و ماتمی اجتماعات بقول امام شافعی رحمہ اللہ بدعت میں شمار ہیں۔اور امام نووی رحمہ اللہ " المجموع " میں فرماتے ہیں:’’ اس سے باز رہیے،یہ (خیر القرون) کا قدیم کا عمل نہیں ہے،یعنی نیا اور بدعت کا ہے۔‘‘ (محمد بن عبدالمقصود) سوال:میت عورت کی چار پائی پر آہنی جنگلہ سا رکھنا کہ اس کی جسامت چھپی رہے،کیسا ہے؟ جواب:اس میں کوئی حرج نہیں ہے،کیونکہ اس میں عورت کی میت کے لیے زیادہ پردہ ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:مردوں،عورتوں یا بچوں کا جنازہ پڑھاتے ہوئے امام کو کس طرح کھڑا ہونا چاہیے ؟ جواب:مرد کے جنازے کے لیے امام کو اس کے سر کے سامنے اور عورت کے لیے اس کی کمر کے مقابل کھڑا ہونا چاہیے۔ میت خواہ بڑی ہو یا چھوٹی،اور یہی حکم بچے اور بچی کا ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میت کا جنازہ پڑھاتے وقت میت کے نام کا اعلان کرنا کیسا ہے،وہ مرد ہو یا عورت جبکہ مجمع زیادہ ہو؟ جواب:اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔تاکہ لوگ دعا میں مرد کے لیے مذکر صیغے اور عورت کے لیے مونث صیغے پڑھ سکیں۔اگر یہ اعلان نہ بھی کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔اور جنازہ پڑھنے والوں کو حاضر میت کی نیت سے دعا پڑھنی چاہیے۔ اور ان کی نماز بالکل صحیح ہو گی۔واللہ اعلم۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:اگر کوئی عورت اپنے نفاس کی حالت میں فوت ہو گئی ہو،اور بچہ بھی فوت ہو گیا ہو تو نماز جنازہ میں انہیں کس ترتیب سے رکھا جائے؟ جواب:اگر کوئی عورت بحالت نفاس فوت ہو گئی ہو اور بچہ بھی اس کے ساتھ ہو اور نماز جنازہ کے لیے انہیں لایا جائے،تو اس میں تفصیل ہے۔اگر وہ بچہ لڑکا ہو تو امام کی طرف اس لڑکے کو رکھا جائے گا،اور اگر وہ لڑکی ہو تو اس کی ماں امام کی طرف رکھی جائے گی۔کیونکہ ماں اس سے بڑی ہے،اور بڑے کی فضیلت ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر (ایک چھوٹے سے فرمایا تھا) ' كبر كبر ' بڑے کو بات کرنے دے،بڑے کو بات کرنے دے۔" [1](محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا مرد عورت کے کفن کا ذمہ دار ہے؟ جواب:راجح قول یہی ہے کہ مرد اپنی بیوی کے کفن کا ذمہ دار ہے،جبکہ وہ صاحب وسعت ہو۔(محمد بن صالح عثیمین)
[1] صحیح بخاری،ابواب الجزیۃ والموادعۃ،باب الموادعہ والمصالحۃ،حدیث:3002 و صحیح مسلم،کتاب القسامۃ والمحاربین،باب القسامۃ،حدیث:1669 و سنن ابی داود،کتاب الدیات،باب القتل بالقسامۃ