کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 322
"لعنت کرے اللہ تعالیٰ یہودونصاریٰ کو،جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔" [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: (أن لا تدع صورة إلا طمستها ولا قبرًا مشرفًا إلا سويته) "کوئی تصویر نہ چھوڑنا مگر اسے مٹا ڈالنا،اور نہ کوئی اونچی قبر مگر اسے برابر کر دینا۔"[2] اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو چونا گچ کرنے (پختہ بنانے)،ان پر بیٹھنے اور ان پر تعمیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔"[3] لہذا قبروں پر کوئی تعمیر،قبہ یا مسجد اور سجدہ گاہ بنانا جائز نہیں ہے،اور نہ ہی اسے پختہ بنانا یا اس پر بیٹھنا جائز ہے،اور اس کی بھی اجازت نہیں کہ اس پر چادریں چڑھائی جائیں۔قبر محض ایک بالشت بھر اونچی ہونی چاہیے تاکہ نظر آئے کہ یہ قبر ہے تاکہ اس کی بے ادبی نہ ہو اور لوگ اس پر نہ چلیں۔چنانچہ ہر صاحب علم پر لازم ہے کہ اپنے بھائیوں کو یہ مسائل بتائیں اور سکھائیں،علماء کی ذمہ داری بھی یہی ہے کہ لوگوں کو اللہ کی شریعت سکھائیں اور مومن ہمیشہ اہل علم سے علم حاصل کرتے ہیں۔اور جو شخص قبرستان کی زیارت کے لیے آئے،صاحب علم پر لازم ہے کہ اسے سکھائے کہ قبرستان کی زیارت کا شرعی طریقہ یہ یہ ہے۔اور قبر پر کوئی تعمیر کرنا،یا قبر والے سے سوال کرنا،یا قبر کی مٹی سے برکت حاصل کرنا،یا قبر کو چومنا یا اس کے پاس نماز پڑھنا،یہ سب دین میں نئے کام ہیں (بدعت ہیں)،قبر کے پاس نماز پڑھنا یا دعا یا قراءت قرآن کرنا بدعت ہے۔بلکہ قبر سے برکت حاصل کرنا یا شفاعت چاہنا یا بیماری سے شفا کی دعا کرنا یہ شرک اکبر کی قسمیں ہیں۔ اگر کوئی یوں کہے:اے میرے آقا!اللہ کے ہاں میری شفاعت کر،یا میت کو پکارے کہ میری مدد کر یا میرے مریض کو شفا دے وغیرہ تو یہ اعمال قطعا جائز نہیں ہیں۔کیونکہ میت کے تمام اعمال منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین صورتوں کے:صدقہ جاریہ،یا علم جس سے نفع ہوتا ہو،یا صالح اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہو۔[4]
[1] صحیح بخاری،کتاب الصلاۃ،باب الصلاۃ فی البیعۃ،حدیث:436،و کتاب الجنائز،باب ما یکرہ من اتخاذ المساجد علی القبر،و صحیح مسلم،کتاب المساجد،باب النھی عن بناء المسجد علی القبور،حدیث:530 و سنن ابی داود،کتاب الجنائز،باب فی البناء علی القبر،حدیث:3227 [2] صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب جعل القطیفۃ فی القبر،حدیث:969 و سنن الترمذی،کتاب الجنائز،باب تسویۃ القبر،حدیث؛ 1049 [3] صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب النھی عن تجصیص القبر والبناء علیہ،حدیث:970 و سنن ترمذی،کتاب الجنائز،باب ما جاء فی کراھیۃ تجصیص القبور،حدیث:1052 [4] صحیح مسلم،کتاب الوصیۃ،باب ما یلحق الانسان من الثواب بعد وفاتہ،حدیث:1631۔ سنن الترمذی،کتاب الاحکام،باب ما جاء فی الوقف،حدیث:1376 و سنن ابی داود،کتاب الوصایا،باب ما جاء فی الصدقۃ عن المیت،حدیث:2880