کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 321
لَلاحِقُونَ،نَسْأَلُ اللّٰهَ لَنَا وَلَكُمْ الْعَافِيَةَ) "سلامتی ہو تم پر اے گھر والو!مومنو اور مسلمانو!اور ہم بھی ان شاءاللہ تمہارے ساتھ آ ملنے والے ہیں،ہم اللہ سے اپنے لیے اور تمہارے آرام و راحت کا سوال کرتے ہیں۔" [1] ایک دوسری روایت میں یوں ہے: "السَّلامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤمِنينَ۔ وأَتَاكُمْ ما تُوعَدُونَ۔ غَداً مُؤَجَّلُونَ۔ وإِنَّا إِنْ شَاءَ اللّٰهُ بِكُمْ لاحِقُونَ۔ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لأَهْلِ بَقِيعِ الغَرْقَدِ" "سلامتی ہو تم پر اے مومن قوم کے گھروں والو!تمہیں تو وہ حاصل ہو چکا جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا،اور آنے والے کل تک کے لیے مہلت دیے گئے ہو،اور ہم بھی ان شاءاللہ تمہارے ساتھ آ ملنے والے ہیں،اے اللہ!بقیع غرقد والوں کو بخش دے۔"[2] اور ایک روایت میں یوں ہے: "يَرْحَمُ اللّٰهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ يغفر اللّٰه لنا و لكم،انتم سلفنا و نحن بالاثر" "اللہ رحم فرمائے ان پر جو ہم میں سے آگے گئے اور جو پیچھے رہ گئے،اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں سب کو بخش دے۔تم ہم سے آگے جانے والے ہو اور ہم تمہارے پیچھے پیچھے ہیں۔"[3] یہ اور اس معنی کی دوسری احادیث سے سمجھا جا سکتا ہے کہ زیارت قبور کا شرعی طریقہ کیا ہے،اور مقصد کیا ہے۔یعنی ان اموات کے لیے دعا کی جائے اور زیارت کرنے والا خود اپنی موت اور آخرت کو یاد کرے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قبروں کی زیارت کیا کرو،بلاشبہ یہ تمہیں آخرت یاد دلاتی ہیں۔"[4] اور قبروں پر قبے،تعمیرات یا مسجدیں بنانا ۔۔۔یہ جائز نہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "لَعَنَ اللّٰهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ"
[1] صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب ما یقال عند دخول القبور والدعاء لاھلھا،حدیث:975 و سنن ابن ماجہ،کتاب الجنائز،باب فیما یقال اذا دخل المقابر،حدیث:1547 صحیح مسند احمد بن حنبل:5؍353،حدیث:23035 [2] صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب ما یقال عند دخول القبور والدعاء لاھلھا،حدیث:974 و مسند احمد بن حنبل:6؍180،حدیث:25510 [3] سنن الترمذی،کتاب الجنائز،باب ما یقول الرجل اذا دخل المقابر،حدیث:1053 حدیث:حسن۔ [4] صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب استئذان النبی ربہ فی زیارۃ قبر امہ،حدیث:976 و سنن دارقطنی:4؍259،حدیث:69 و سنن ترمذی،کتاب الجنائز،باب الرخصۃ فی زیارۃ القبور،حدیث:1054 صحیح