کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 317
اور لفظ زائرات اور زوارات میں بڑا فرق ہے (یعنی زائرات عمومی میں زیارت کرنے والی،اور زوارات سے مراد وہ ہے جو بہت زیادہ کثرت سے زیارت کو جائے)۔زوارات مبالغہ کا صیغہ ہے۔مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت زیادہ کثرت سے قبروں پر آنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔لیکن اگر کوئی عورت کبھی کبھار زیارت قبور کے لیے جائے تو اس کے لیے جائز ہے اور اس کے دلائل درج ذیل ہیں: (1)دلیل عام:صحیح مسلم میں حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا،اب ان کی زیارت کے لیے جایا کرو،بلاشبہ اس سے آخرت یاد آتی ہے۔" [1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی،اور اپنے ارد گرد اصحاب کو رلایا،پھر فرمایا:"میں نے اپنے رب سے اجازت چاہی کہ اپنی ماں کے لیے مغفرت کی دعا کروں،تو مجھے اس کی اجازت نہیں دی گئی،پھر میں نے اللہ سے اس کی قبر کی زیارت کی اجازت چاہی تو مجھے دے دی گئی۔سو قبروں کی زیارت کے لیے جایا کرو،بلاشبہ اس سے موت یاد آتی ہے۔"[2] یہ ایک عام دلیل ہے۔ اس کے ساتھ ایک خاص دلیل بھی ہے۔صحیح مسلم میں ہے،سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول!میں جب قبروں کی زیارت کروں تو کیا کہا کروں؟ (اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ایک عورت ہی ہیں) تو آپ نے ان سے فرمایا:یوں کہا کرو: (السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَيَرْحَمُ اللّٰهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللّٰهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ) "سلامتی ہو ان گھروں والوں پر،اہل ایمان اور مسلمانوں پر،اللہ رحم فرمائے ان پر جو آگے چلے گئے ہم میں سے اور تم میں سے،اور پیچھے رہنے والوں پر بھی،اور ہم بھی ان شاءاللہ بالضرور تمہارے ساتھ آ ملنے والے ہیں۔" [3]
[1] صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب استئذان النبی ربہ عزوجل فی زیارۃ قبر امہ،حدیث:977۔ سنن ترمذی،کتاب الجنائز،باب الرخصۃ فی زیارۃ القبور،حدیث:1054۔ صحیح سنن ابی داود،کتاب الجنائز،باب فی زیارۃ القبور،حدیث:3235 صحیح [2] صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب استئذان النبی ربہ عزوجل فی زیارۃ قبر امہ،حدیث:976 و سنن ابی داود،کتاب الجنائز،باب فی زیارۃ القبور،حدیث:3234 صحیح۔ صحیح ابن حبان:7؍440،حدیث:3169 صحیح۔ [3] صحیح مسلم،کتاب الجنائز،ما یقال عند دخول القبور،حدیث:974 و سنن النسائی،کتاب الجنائز،باب الام بالاستغفار للمومنین،حدیث:2037 صحیح،صحیح ابن حبان:16؍45،حدیث:7110 صحیح