کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 313
میرے لیے جائز ہے؟ اور کیا کسی پڑھے لکھے کے لیے بھی قرآن پڑھ کر بخش سکتا ہے اور کیا یہ کام ایک سے زیادہ آدمیوں کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے؟ جواب:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ یا آپ کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کسی سے بھی یہ ثابت نہیں کہ قرآن کریم پڑھ کر ماں باپ یا کسی دوسرے کو بخشا جا سکے۔اللہ عزوجل نے قرآن مجید پڑھنا اس لیے مشروع فرمایا ہے کہ اس سے نفع و استفادہ حاصل کیا جائے،اس کے معانی میں غوروفکر کیا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴾(ص:38؍29) "یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے،بڑی برکت والی ہے،تاکہ لوگ اس کی آیات میں غوروفکر کریں اور عقل مند اس سے نصیحت پائیں۔" اور فرمایا: إِنَّ هَـٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ (الاسراء:17؍9) "یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے بڑھ کر سیدھا ہے۔" اور فرمایا: قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ (حم السجدۃ:41؍44) "کہہ دیجیے یہ قرآن اہل ایمان کے لیے ہدایت اور شفا ہے۔" اور ہمارے نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے:"قرآن کریم پڑھا کرو،بلاشبہ یہ قیامت کے روز اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔"[1] اور آپ نے فرمایا ہے کہ:"قیامت کے روز قرآن کریم اور قرآن والوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے رہے،سورۂ بقرہ اور آل عمران ان کے آگے آگے ہوں گی جیسے کہ دو بدلیاں ہوں،یا پرندوں کے دو جھنڈ،یہ اپنے اہل سے دفاع کریں گی۔"[2] الغرض قرآن کریم تدبر اور عمل کے لیے نازل ہوا ہے،عبادت و تلاوت کے لیے نازل ہوا ہے کہ اس کی کثرت سے تلاوت کی جائے،نہ اس لیے کہ اموات یا دوسروں کے لیے ہدیہ کیا جائے اور انہیں بخشا جائے۔
[1] صحیح مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین و قصرھا،باب فضل قراءۃ القرآن و سورۃ البقرۃ،حدیث:804۔ السنن الکبری للبیہقی:2؍395،حدیث:3862 [2] صحیح مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین و قصرھا،باب فضل قراءۃ القرآن و سورۃ البقرہ،حدیث:805 و مسند احمد بن حنبل:4؍183،حدیث:17674