کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 302
سول:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ فجر،مغرب کی پہلی اور عشاء کی سنتوں میں اونچی آواز سے قراءت کرے؟[1] جواب:ہاں جائز ہے اور یہ ایسا کر سکتی ہے،خواہ اس کے قریب اس کے محرم بھی موجود ہوں یا صرف عورتیں ہی ہوں،قراءت اونچی کر لینا مستحب ہے۔لیکن اگر قریب میں اجنبی مرد ہوں تو چاہیے کہ قراءت خاموشی سے کرے۔اور علماء کا اجماع ہے کہ جہر کے موقع پر قراءت سری کرنا یا سری کے موقع پر جہری قراءت کر لینے سے نماز کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے،اور یہ عمل سنت مستحبہ ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
[1] مترجم جناب پروفیسر صاحب کو یہاں سہو ہوا ہے۔ فتویٰ کے اصل الفاظ اس طرح ہیں:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ فجر کی دونوں رکعات اور مغرب و عشاء کی پہلی دو رکعات میں سری(پوشیدہ؍آہستہ)قراءت کر لے؟ یا بلند آواز سے قراءت کر لینا مستحب ہے؟ اور اگر اس کے قریب اجنبی(مرد)ہوں تو اس پر لازم ہے جہری قراءت کے موقع پر سری قراءت اور سری کے موقع پر جہری قراءت کر لینے سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ یہ صرف مستحب عمل ہے۔(عاصم)