کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 30
اعضاء سے عمل ہو"۔چنانچہ اس میں یہ تین باتیں ہونا ضروری ہیں: (1) دل سے اقرار کرنا (2) زبان سے بولنا (3) اعضاء سے عمل کرنا۔ اس طرح اس میں کمی بیشی بھی ہوتی ہے۔کیونکہ دل کے اقرار کے مختلف درجات ہوتے ہیں،مثلا ایک بات سن کے تسلیم کرنا،دیکھ کر ماننے کے برابر نہیں ہوتا۔یا ایک آدمی کی خبر پر اس قدر اعتماد نہیں ہوتا جتنا کہ دو آدمیوں کی خبر پر ہوتا وغیرہ۔یہی وجہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے جب کہا گیا کہ أَوَلَمْ تُؤْمِن "کیا ایمان نہیں رکھتے ہو؟" تو انہوں نے جواب دیا:﴿ بَلَىٰ وَلَـٰكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي﴾(البقرۃ:2؍260) "کیوں نہیں،لیکن دل کا اطمینان چاہتا ہوں۔" چنانچہ آدمی کا ایمان دلی قرار و اطمینان کی حیثیت سے کم زیادہ ہوتا ہے اور ایک عام انسان کو بھی اس کا احساس اور تجربہ ہوتا ہے،مثلا:جب وہ کسی ایسی مجلس میں ہو جس میں اللہ سے ڈرایا جائے،جنت دوزخ کا ذکر ہو تو انسان کا ایمان بڑھ جاتا ہے گویا وہ انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوتا ہے۔اور جب وہ ایسی مجلس سے اٹھ آتا ہے اور اس پر غفلت طاری ہو جاتی ہے تو اس کے دل کا یہ یقین بھی کمزور پڑ جاتا ہے۔ زبان کے نطق سے بھی ایمان میں کمی بیشی ہوتی ہے۔مثلا جو شخص دس بار اللہ کا ذکر کرے وہ اس کے مانند نہیں ہو سکتا جو سو بار ذکر کرتا ہے،یقینا دوسرا پہلے سے بڑھ کر ہے۔ اور اسی طرح جو شخص انتہائی اخلاص سے اور کامل طور پر عبادت کرتا ہے،اس کا ایمان اس آدمی سے بڑھ کر ہے جو ناقص انداز میں پیش کرتا ہے۔اور اعضاء و جوارح سے کیے جانے والے عمل میں جس قدر کثرت ہو گی اس سے آدمی کا ایمان بھی زیادہ ہو گا بہ نسبت اس کے جو اس میں کمی کرے گا۔اور قرآن و سنت میں ایمان کی کمی بیشی کا بیان بہت زیادہ ہے۔مثلا فرمایا: ﴿ وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا﴾(المدثر 74؍31) "اور ہم نے (جہنم کے داروغوں) کی تعداد تو کافروں کی آزمائش ہی کے لیے مقرر کی ہے تاکہ اہل کتاب یقین کر لیں اور ایمان دار ایمان میں بڑھ جائیں۔" ﴿ وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَـٰذِهِ إِيمَانًا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ﴿١٢٤﴾وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْسًا إِلَىٰ رِجْسِهِمْ وَمَاتُوا وَهُمْ كَافِرُونَ﴿١٢٥﴾(سورۃ التوبہ 9؍124۔125) "اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو بعض منافقین کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے