کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 295
جواب:ایسی مساجد جن میں قبریں بنی ہوئی ہیں،ان میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے بلکہ اس عمل کو باعث لعنت فرمایا ہے۔چنانچہ جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی مخالفت کی ہے تو شرک میں ملوث ہو گئے ہیں۔بخاری و مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرض الوفات میں تھے تو آپ بے چین تھے۔سکرات کی کیفیت سے دوچار ہونے کے باعث اپنی منقش چادر کو بار بار اپنے چہرے سے ہٹا رہے تھے۔اس حالت میں آپ نے فرمایا: (لَعَنَ اللّٰهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ) "اللہ یہودونصاریٰ پر لعنت کرے کہ انہوں نے اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا۔" [1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ اپنی امت کو اس طرح کے کام سے ڈرا رہے تھے اور منع کر رہے تھے کہ کہیں یہ لوگ ان کی طرح نہ کرنے لگیں۔صحیح مسلم میں حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،کہتے ہیں کہ میں آپ سے آپ کی وفات سے پانچ دن پہلے سنا،آپ فرما رہے تھے: (أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ،أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ،وَأَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَلانهم شرار الخلق عند اللّٰه) "خبردار!جو لوگ تم سے پہلے ہو گزرے ہیں وہ اپنے بعض انبیاء اور صالحین کی قبروں کو مسجدیں اور سجدہ گاہیں بنا لیتے تھے۔خبردار!تم لوگ قبروں کو مسجدیں نہ بنا لینا،میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں،کیونکہ وہ لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہیں۔"[2] (محمد بن عبدالمقصود)
[1] صحیح بخاری،کتاب الجنائز،باب ما یکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور،حدیث:1265 و صحیح مسلم،کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ،باب النھی عن بناء المساجد علی القبور،حدیث:529 و سنن النسائی،کتاب الجنائز،باب اتخاذ القبور مساجد،حدیث:2047 ان روایات میں "(صَالِحِيهِمْ)" کا لفظ ہے۔ یہ لفظ مسلم کی ایک روایت میں ہے جو اس طرح ہے "(وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ)" جو تم سے پہلے لوگ تھے وہ اپنے انبیاء اور دیگر نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے۔ خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا،میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں۔" دیکھیے:صحیح مسلم،کتاب المساجد و مزید صحیح ابن حبان:14؍334،حدیث:6425 المعجم الکبیر للطبرانی:2؍168،حدیث:1686 [2] صحیح بخاری،کتاب الجنائز،باب ما یکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور،حدیث:1265 صحیح مسلم،کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ،باب النھی عن بناء المساجد علی القبور،حدیث:529،سنن النسائی،کتاب الجنائز،باب اتخاذ القبور مساجد،حدیث:2047۔ ان روایات میں " صَالِحِيهِمْ " کا لفظ نہیں ہے۔ یہ لفظ مسلم کی ایک روایت میں ہے جو اس طرح ہے " وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ،فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ،وَأَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ" جو تم سے پہلے لوگ تھے وہ اپنے انبیاء اور دیگر نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے۔ خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا،میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں۔" دیکھیے:صحیح مسلم،کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ،باب النھی عن بناء المساجد علی القبور،حدیث:532 مزید:صحیح ابن حبان:14؍334،حدیث:6425 المعجم الکبیر للطبرانی:2؍168،حدیث:1686