کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 293
کسی رکعت میں قراءت فاتحہ بھول گیا ہو تو اسے چاہیے کہ انتظار کرے حتیٰ کہ جب سلام پھیر لے تو یہ کھڑا ہو کر اپنی یہ رکعت دہرائے اور آخر میں دو سجدے کرے۔ اور بعض اوقات ایسا ہو سکتا ہے کہ امام انتہائی تیزی سے قراءت کرتا ہو اور مقتدی فاتحہ نہ پڑھ سکے۔اور اگر مقتدی اطمینان سے اور ٹھہر ٹھہر کر نماز پڑھ رہا ہو تو اسے چاہیے کہ فاتحہ پڑھے،خواہ امام ایک دو ارکان میں اس سے آگے بھی بڑھ جائے،تو مقتدی کو چاہیے کہ اپنے ارکان کو خفیف کر کے امام سے مل جائے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:کچھ لوگ ایسی مسجدوں میں نمازیں پڑھتے ہیں جن میں قبریں ہوتی ہیں۔ان پر اعتراض کیا جاتا ہے تو وہ ہمیں مسجد نبوی کے متعلق کہتے ہیں کہ اس میں بھی تو قبریں ہیں؟ جواب:مسجد نبوی،مسجد حرام اور مسجد اقصیٰ ایسی مساجد ہیں کہ ان کے خاص شرعی احکام قیامت تک کے لیے ثابت ہیں۔مسجد نبوی ان مساجد میں سے ہے جس کی طرف ہمیں شد رحال (سفر کرنے) کا حکم دیا گیا ہے۔[1] اس میں پڑھی جانے والی نماز دوسری مساجد کی نماز کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ فضیلت رکھتی ہے[2] اور یہ احکام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی اسی طرح قائم اور باقی ہیں،لہذا دوسری مساجد کو اس پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔اور یہ بھی معلوم رہنا چاہیے کہ جس شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو مسجد کا حصہ بنایا،میرا اشارہ ہے ولید بن عبدالملک کی طرف،اس کا عمل کوئی شرعی حجت نہیں ہے۔اور اس پر جناب سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے انکار بھی کیا تھا۔اور یہ بھی ممکن ہے کہ دیگر علماء نے اس پر انکار نہ کیا ہو کہ کہیں کوئی اور بڑا فتنہ سر نہ اٹھا لے۔جیسے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا،اور سیدہ رضی اللہ عنہا نے امت کو بتایا کہ کعبۃ اللہ اپنی اصل ابراہیمی بنیادوں پر نہیں ہے بلکہ حجر (حطیم) میں سے چھ ہاتھ کعبہ کا حصہ ہیں۔[3] مگر اس کے باوجود آپ نے کعبہ کو اسی طرح رہنے دیا،کیونکہ لوگ نئے نئے مسلمان ہوئے تھے اور وہ کعبہ میں یہ تبدیلی برداشت نہیں کر سکتے تھے۔اگر تبدیلی کی جاتی تو عین
[1] حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد حرام،مسجد اقصیٰ اور اپنی مسجد(مسجد نبوی)کے علاوہ کسی مسجد کی طرف بغرض و بنظریہ ثواب شد رحال(سفر)کرنے سے منع فرمایا ہے۔ دیکھیے:صحیح بخاری،کتاب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ و المدینۃ،باب مسجد بیت المقدس،حدیث:1197 و صحیح مسلم،کتاب الحج،باب سفر المراۃ مع محرم الی حج وغیرہ،حدیث:827۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:میری اس مسجد میں(پڑھی گئی)نماز ایک ہزار نماز سے بہتر ہے مسجد الحرام کے علاوہ دوسری مساجد کی نسبت۔ صحیح بخاری،کتاب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ،حدیث:1190،و صحیح مسلم،کتاب الحج،باب فضل الصلاۃ بمسجدی مکہ والمدینۃ،حدیث:1394۔ [3] وضاحت کے لیے دیکھیے:صحیح بخاری،کتاب الحج،باب فضل مکۃ و بنیانھا،حدیث:1508 و صحیح مسلم،کتاب الحج،باب نقض الکعبۃ و بنائھا،حدیث:1333۔