کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 291
سترے کے درمیان سے گزرے گی تو نماز پڑھنے والے مرد یا عورت کی نماز ٹوٹ جائے گی۔[1] سوائے اس کے کہ مسجد حرام میں ایسا ہو،یہاں اسے معاف کیا گیا ہے کیونکہ اس جگہ اس سے بچاؤ ممکن نہیں ہے۔اور اللہ کا فرمان ہے: فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ (التغابن:64؍16) "اور جہاں تک ہو سکے اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔" اور مزید فرمایا: وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ (الحج:22؍78) "اور اللہ نے تمہارے دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی ہے۔" (مجلس افتاء) سوال:جب کوئی عورت نماز پڑھ رہی ہو اور اس اثناء میں کسی کو متنبہ کرنا چاہتی ہو تو کیا کرے؟ جواب:عورت جب نماز پڑھ رہی ہو اور اسے کوئی عارضہ لاحق ہو جائے جس پر وہ کسی کو متنبہ کرنا چاہتی ہو تو اسے چاہیے کہ تالی بجا کر متنبہ کرے۔[2] وہ اللہ اکبر نہیں کہہ سکتی۔الغرض نماز کے دوران میں اس طرح کا عمل جائز ہے،مگر وہ تسبیح یا تکبیر نہیں کہہ سکتی بالخصوص جب اجنبی لوگ بھی موجود ہوں۔(مجلس افتاء) سوال:عورت کو تلاوت قرآن کرتے ہوئے اگر سجدہ ٔتلاوت آ جائے اور اس کے سر پر اوڑھنی نہ ہو تو کیا وہ اس حالت میں سجدہ کرے یا نہیں؟ جواب:عورت کے لیے افضل اور بہتر یہی ہے کہ دوران تلاوت میں سجدہ کے لیے اس کا سر ڈھانپا ہوا ہو۔لیکن اگر وہ یہ سجدہ ننگے سر بھی کر لے تو ہمیں امید ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔کیونکہ سجدہ ٔتلاوت کے لیے نماز والا حکم نہیں ہے،یہ محض اللہ تعالیٰ کے لیے اپنے عجز و انکسار کا اظہار ہے،اور اسی طرح کا ایک قرب کا عمل ہے جیسے دیگر اذکار اور اعمال خیر ہیں۔ (مجلس افتاء) سوال:کیا سجدہ ٔ سہو نماز میں واجب اور مسنون عمل رہ جانے کی صورت میں لازم آتا ہے یا صرف واجب عمل کے رہ جانے پر؟ جواب:آدمی اگر نماز میں کوئی واجب مستحب عمل بھول گیا ہو تو سجدہ ٔ سہو واجب ہوتا ہے۔اس بارے میں امام
[1] صحیح مسلم،کتاب الصلوۃ،باب قدر ما یستر المصلی،حدیث:511 و سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،ابواب السترۃ،باب ما یقطع الصلاۃ،حدیث:703 [2] ایسے موقع پر متنبہ کرنے کے لیے مردوں کے لیے سبحان اللہ اور عورتوں کے لیے تالی بجانا مشروع ہے۔ دیکھیے:صحیح بخاری،کتاب العمل فی الصلاۃ،باب التصفیق النساء،حدیث:1203،1204 و صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب تسبیح الرجال و تصفیق المراۃ اذا نابھما شیء فی الصلاۃ،حدیث:422۔