کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 290
ہو (یعنی مرد،مردوں سے مذاق نہ کیا کریں)،اور نہ عورتیں عورتوں سے ٹھٹھا مذاق کیا کریں،ہو سکتا ہے وہ ان سے افضل اور بہتر ہوں۔"
تو اللہ تعالیٰ نے افراد معاشرہ کو مردوں اور عورتوں کے دو حصوں میں تقسیم فرمایا ہے۔الغرض مسئلہ امامت میں لفظ "قوم" مردوں کے لیے ہے،اس میں عورتیں شامل نہیں ہیں۔[1] (محمد بن صالح عثیمین)
سوال:ہم سے سوال کیا گیا ہے کہ کیا عورت گھر میں ریڈیو،ٹی وی پر نشر ہونے والی نماز کے ساتھ جماعت کی نیت سے فرض نماز پڑھ سکتی ہے؟ جبکہ اسے تکبیرات اور قراءت خوب سنائی دیتی ہو۔جیسے کہ بطور مثال ہمارا گھر دار عین میں ہے اور ریاض سے تقریبا ساڑھے تین سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے؟
جواب:اس طرح اقتداء جائز نہیں ہے،نماز خواہ فرض ہو یا نفل،اور خواہ امام کی قراءت اور تکبیرات بھی سنائی دیتی ہوں۔[2] (محمد بن صالح عثیمین)
سوال:ہم لوگ جماعت کے ساتھ پڑھ رہے ہوتے ہیں تو ہماری بعض بہنیں ہمارے آگے ویسے ہی بیٹھی رہتی ہیں،جبکہ انہوں نے نماز نہیں پڑھنی ہوتی (یعنی ایام سے ہوتی ہیں)؟
جواب:جو خاتون ایام سے ہو اسے لازم ہے کہ صفوں کے پیچھے چلی جایا کرے اور نماز کی صفیں اور یہ مقام نماز پڑھنے والیوں کے لیے چھوڑ دیا کرے۔(محمد بن عبدالمقصود)
سوال:ہمارے والد کہتے ہیں کہ عورت جب فرض نماز پڑھ رہی ہو تو اس کے آگے سے گزرنا جائز نہیں ہے۔اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں،جزاکم اللّٰہ خیرا
جواب:نمازی خواہ مرد ہو یا عورت،اس کے لیے سترہ رکھنا سنت ہے۔اور کسی کے لیے جائز نہیں کہ اس کے اور سترے کے درمیان سے گزرے،خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔لیکن اگر گزرنے والی عورت ہو اور نمازی اور اس کے
[1] راقم مترجم عرض کرتا ہے کہ ہاں اگر عورتوں کی جماعت ہو رہی ہو تو ان میں وہی عورت امام بنے جو ان میں قرآن و سنت کے علم میں ان سے بڑھ کر ہو۔(ع س)
[2] راقم مترجم عرض کرتا ہے کہ امام اور مقتدیوں میں جب اس طرح سے بعد اور فاصلہ ہو کہ صفیں ملی ہوئی نہ ہوں تو اقتداء جائز نہیں ہو سکتی۔ ہاں اگر نماز کا وقت ہو اور یہ دور کا نمازی اپنی انفرادی نماز کی نیت کر کے اس سنائی دینے والی نماز کے ساتھ ساتھ اس کی موافقت میں اپنی نماز پڑھے اور قیام،رکوع،سجود وغیرہ کی تسبیحات اور اذکار اسی تطویل کے ساتھ ادا کرے تو یہ نماز جائز ہو گی۔ اسے جماعت کی اقتدا نہیں کہیں گے۔ یہ محض موافقت ہو گی۔ جیسے کہ کوئی امی(ان پڑھ)سنتوں وغیرہ میں کسی عالم کے پہلو میں اس کے قریب کھڑا ہو کر اس کے ساتھ ساتھ قیام رکوع سجود کرتا ہے یا بچے اپنے والدین کے ساتھ کرتے ہیں تو ان کی نماز صحیح ہوتی ہے۔ اس موافقت میں مقتدی کو زیادہ خشوع اور اعتدال ارکان وغیرہ کا فائدہ ہو سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب(از افادات فضیلۃ الشیخ قاری محمد امین صاحب شیخ الحدیث دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈانوالہ،ضلع فیصل آباد)