کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 283
لِلرِّجَالِ وَ التَّصْفِيق لِلنِّسَاءِ ) (سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لیے)
الغرض عورت کو اگر نماز کے دوران کوئی عارضہ پیش آ جائے تو اسے چاہیے کہ تالی بجا کر متنبہ کرے،وہ تکبیر نہیں کہہ سکتی بالخصوص جب غیر مرد بھی موجود ہوں،اور نہ ہی کہ نماز کے دوران اس طرح کا عمل جائز ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
سوال:میں بحمداللہ پانچوں نمازیں جامع مسجد میں باجماعت ادا کرتا ہوں،اور کبھی جماعت رہ بھی جاتی ہے۔اور میرا ہمیشہ کا معمول ہے کہ میں عشاء کے بعد پانچ کی بجائے تین رکعت پڑھتا ہوں،اور اکثر شہروں اور بستیوں میں میں نے نمازیوں کو اس پر عمل کرتے دیکھا ہے۔براہ مہربانی صحیح عمل کی رہنمائی فرمائیں،اللہ آپ کو توفیق دے۔
جواب:وتر کی کم سے کم تعداد ایک رکعت ہے اور زیادہ کی کوئی حد نہیں۔اگر آپ ایک،تین،پانچ،سات،نو،گیارہ یا تیرہ رکعت یا اس سے بھی زیادہ پڑھتے ہیں تو اس میں وسعت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی و فعلی سنت سے ایسے ہی ثابت ہے۔اور امام القیم رحمہ اللہ نے اپنی تالیف "زاد المعاد فی ہدی خیر العباد" میں نماز وتر پر تفصیل سے بحث کی ہے۔مزید استفادہ کے لیے ہم آپ کو اس کے مراجعہ کی ترغیب دیتے ہیں۔(مجلس افتاء)
سوال:نماز عشاء کے بعد میں نے کچھ نمازیوں کو دیکھا ہے کہ وہ دو رکعت پڑھتے ہیں،اور کچھ تین رکعت اور میرا معمول بھی یہی ہے اور کئی پانچ رکعتیں پڑھتے ہیں،تو ان میں سے سنت کے مطابق کون سا عمل صحیح ہے؟
جواب:سنت یہ ہے کہ عشاء کے بعد دو رکعت ادا کی جائیں جو مؤکدہ سنتیں ہیں اور افضل یہ ہے کہ گھر میں ادا ہوں،اس کے بعد وتر پڑھے جائیں،ایک،تین یا پانچ۔اور افضل یہ ہے کہ گیارہ رکعتیں ہوں،ہر دو پر سلام پھیرا جائے اور گیارھویں رکعت وتر ہو۔اور رات کے ابتدائی،درمیانے یا آخری حصے میں جیسے بھی آسانی ہو پڑھی جائیں،اور اگر ممکن ہو تو افضل یہ ہے کہ رات کے آخری حصے میں ہوں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے سب ہی حصوں میں وتر پڑھے ہیں،ابتدا میں،درمیان میں اور آخر میں،اور آپ کا وتر سحر تک پہنچا ہے۔" (متفق علیہ)
اور صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جسے اندیشہ ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں جاگ نہیں سکے گا تو اسے چاہیے کہ پہلے پہر ہی پڑھ لے۔اور جسے یہ حرص ہو کہ وہ رات کے آخری میں پڑھے گا تو اسے آخر میں پڑھنے چاہییں ۔بلاشبہ پچھلی رات کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ بڑی فضیلت کا عمل ہے۔‘‘ (مجلس افتاء)
سوال:نماز فجر اور نماز وتر میں دعائے قنوت پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دعا صرف نماز وتر میں ثابت ہے،جیسے کہ حدیث میں آیا ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ