کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 282
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع کیا ہوا تھا،تو میں نے دیکھا کہ آپ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھ رہے تھے،اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بنو حرام کی کچھ عورتیں آئی ہوئی تھیں،کہتی ہیں کہ میں نے لونڈی سے کہا کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جا اور آپ کی داہنی جانب کھڑی ہو جانا اور کہنا کہ ام سلمہ عرض کرتی ہے کہ میں نے آپ سے سنا ہے کہ آپ عصر کے بعد نماز سے منع فرماتے ہیں،اور آپ ہیں کہ اب پڑھ رہے ہیں۔اگر آپ تجھے اشارہ کریں تو پیچھے ہو جانا۔چنانچہ لونڈی گئی اور آپ کی داہنی طرف جا کر آپ سے اسی طرح کہا جیسے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا،تو آپ نے اسے اشارہ کیا کہ پیچھے ہو جا۔چنانچہ وہ پیچھے ہٹ گئی۔پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ قبیلہ بنی عبد قیس کا ایک وفد آ گیا تھا،انہوں نے مجھے نماز ظہر کی پہلی سنتوں سے مشغول کر دیا تھا (تو یہ وہی سنتیں ہیں)۔[1] اس حدیث سے استدلال یہی ہے کہ لونڈی نے جب آپ سے بات کی تو آپ نے اسے پیچھے ہو جانے کا اشارہ کیا۔ ایسے ہی ایک بار آپ نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لیے اشارہ فرمایا تھا۔صحیح میں مروی ہے،سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار قبیلہ بنی عمرو بن عوف میں ان کی صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے۔نماز کا وقت ہو گیا تو مؤذن نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نماز پڑھائیں گے،تو میں تکبیر کہوں؟ انہوں نے کہا:ہاں۔چنانچہ مؤذن نے تکبیر کہی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے۔اتنے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اور صفوں میں سے ہوتے ہوئے اگلی صف میں آ گئے،لوگوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ تالیاں بجانے لگے،اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں ادھر ادھر متوجہ نہ ہوا کرتے تھے،مگر جب انہوں نے بار بار تالیاں سنیں تو وہ کچھ متوجہ ہوئے (آنکھ گھما کر دیکھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو۔چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ بلند کیے اور اللہ کی حمد کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یہ اشارہ فرمایا ہے،اور پھر وہ پیچھے ہٹ آئے حتیٰ کہ صف میں شامل ہو گئے،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے ہو گئے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ آپ جب نماز پڑھا چکے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:"تجھے اپنی جگہ پر ٹھہرے رہنے سے کیا مانع ہوا تھا جب کہ میں نے تجھے حکم بھی دیا تھا۔" تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:ابی قحافہ کے بیٹے کو لائق نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے ہو کر نماز پڑھاتا۔پھر آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے فرمایا:تمہیں کیا ہوا تھا کہ تم نے اس قدر تالیاں بجائیں؟ جسے اپنی نماز میں کچھ عارضہ پیش آ جائے تو چاہیے کہ وہ"سبحان اللہ" کہے۔جب وہ سبحان اللہ کہے گا تو اس کی طرف توجہ کی جائے گی۔اور تالی بجانا صرف عورتوں کے لیے ہے۔" اور دیگر کتب حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(التَّسْبِيح
[1] مسند احمد بن حنبل:6؍248