کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 276
بدعت حقیقی سے مراد وہ ہے جس کی کتاب و سنت میں کہیں کوئی اصلیت نہ ملتی ہو جیسے کہ جبریہ عقائد کے لوگ ہیں یا مرجئہ ہیں۔ اور اضافی بدعت وہ ہے کہ اگر آپ ایک جانب سے دیکھیں تو آپ کی اس کا کوئی اصل معلوم ہو،اور اگر دوسری جانب سے دیکھیں تو آپ کو اس کی کوئی اصل دکھائی نہ دے۔ مثلا ہر نماز کے بعد استغفار سنت ہے،مگر اجتماعی طور پر یہ عمل کرنا اس کی کوئی اصل نہیں ہے،لہذا بدعت ہے یا سنتیں پڑھنا (مؤکدہ یا غیر مؤکدہ) ایک مشروع اور مسنون عمل ہے،تو اگر کوئی انہیں باجماعت پڑھنے لگے اور دلیل یہ دے کہ (يد اللّٰه على الجماعة) "جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہے۔" یا حدیث "دو آدمیوں کی نماز اکیلے کی نماز سے اور تین کی نماز اللہ کے ہاں دو کی نماز سے فضیلت رکھتی ہے۔" [1] تو یہ دلائل عام ہیں (ان سے یہ جزوی مسائل ثابت نہیں کیے جا سکتے)۔ لہذا جب کسی کے سامنے کسی عام نص سے کسی معین اور خاص عمل کی مشروعیت کا مسئلہ آ جائے تو اسے چاہیے کہ سلف صالحین کے طرز عمل پر غور کرے کہ آیا انہوں نے یہ کیا ہے یا نہیں،اس سے بدعت سے محفوظ رہ کر سنت پر قائم رہا جا سکتا ہے۔ ہم اپنی اصل بات کی طرف لوٹتے ہیں کہ کئی احادیث ہیں جن کے عموم سے کچھ علماء نے بعض مسائل کا استنباط کیا ہے،مگر سلف نے وہ استنباط نہیں کیا۔چنانچہ ہمیں سلف میں صحابہ یا ائمہ میں سے کوئی ایسے لوگ نہیں ملتے جنہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کو مستحب کہا ہو۔جیسے کہ رکوع سے پہلے ان کا باندھنا تمام اہل سنت کے نزدیک سنت ہے۔(محمد ناصر الدین الالبانی ) سوال:اگر کسی شخص نے بھول کر قبلہ کے علاوہ دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھ لی ہو،اور بعد میں اس پر اس کی غلطی واضح ہو جبکہ ابھی وقت باقی ہو تو کیا وہ اپنی نماز دوبارہ پڑھے؟ جواب:نہیں،اسے اپنی یہ نماز دہرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ایک بار کچھ صحابہ کرام سے ایسے ہی ہوا تھا کہ اندھیرے کی وجہ سے ہرایک نے اپنے اندازے سے نماز پڑھی،صبح ہوئی تو ان لوگوں نے اپنا یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا،تو آپ نے ان کو نمازیں دہرانے کا حکم نہیں دیا تھا۔[2] سوال:اگر کوئی شخص کسی شہر میں چار دن ٹھہرنے کی نیت رکھتا ہو تو کیا وہ اپنی نماز پوری پڑھے یا قصر کرے؟
[1] سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب فی فضل صلاۃ الجماعۃ،حدیث:554 و سنن النسائی،کتاب الامامۃ،باب الجماعۃ اذا کانوا اثنین،حدیث:844 و صحیح ابن خزیمۃ،2؍366،حدیث:1476 [2] سنن ابن ماجہ،اقامۃ الصلاۃ،باب من یصلی بغیر القبلۃ،حدیث:1020)(محمد ناصر الدین الالبانی