کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 259
جواب:عورتوں کے لیے جائز ہے اور انہیں اجازت ہے کہ گھروں سے باہر جا سکتی ہیں اور مساجد میں مردوں کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہیں۔مگر ان کی نماز اپنے گھروں میں زیادہ فضیلت والی ہے۔صحیح مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو۔" [1] اور دوسرے الفاظ میں یوں ہے: "عورتوں کو مسجدوں میں جانے سے مت روکو،اور ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔"[2] چنانچہ ان کا گھروں میں رہنا اور گھروں میں نماز پڑھنا ان کے لیے زیادہ فضیلت والا ہے کیونکہ اس میں ان کے لیے زیادہ پردہ ہے۔اور کوئی عورت جب مسجد کے لیے نکلے تو شرعی آداب کے ساتھ نکلے۔(صالح فوزان) سوال:مسلمان ممالک میں کسی جگہ بعض علماء نے اس طرح کا فتویٰ دیا ہے کہ عورتوں کے لیے مسجدوں میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے یا یہ کہ وہ نجس ہوتی ہیں انہیں مسجدوں میں داخل ہونا جائز نہیں ۔۔چنانچہ اس وجہ سے مسلمانوں میں بڑا اختلاف ہوتا ہے ۔۔؟ جواب:انسان مرد ہو یا عورت،زندہ ہو یا مردہ،نجس نہیں ہوتا۔تو عورت کو بجا طور پر حق حاصل ہے کہ مسجد میں داخل ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ جنابت یا حیض کی کیفیت سے ہو۔اس حال میں اسے مسجد میں جانے کی اجازت نہیں ہے،سوائے اس کے کہ راہ گزرنے والی ہو،اور اس احتیاط کے ساتھ کہ کوئی آلائش مسجد میں نہ گرے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّىٰ تَغْتَسِلُوا" "بحالت جنابت (مقامات مساجد) کے قریب مت جاؤ ۔۔۔سوائے اس کے کہ راہ گزرنے والے ہوں حتیٰ کہ غسل کر لو۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ سے ملنے کے لیے مسجد میں آیا کرتی تھیں جبکہ آپ مسجد میں اعتکاف کیے ہوتے تھے۔اور ایک لونڈی تھی جو مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو منع فرمایا ہے کہ عورتیں اگر نماز کے لیے مسجد جانا چاہیں تو انہیں مت روکو۔ " لا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللّٰهِ مَسَاجِدَ اللّٰهِ "
[1] صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب خروج النساء الی المساجد،حدیث:442 و صحیح بخاری،کتاب الجمعۃ،باب ھل علی من لم یشھد الجمعۃ غسل ۔۔،حدیث:900 [2] سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب ما جاء فی خروج النساء الی المسجد،حدیث:567