کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 255
ہے جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے اور امام احمد،ابوداؤد اور بخاری رحمہم اللہ کا مذہب ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:کیا عورتوں کی صفوں کو بھی اسی طرح سیدھا اور برابر ہونا چاہیے جیسے کہ مردوں کی ہوتی ہیں؟ اور کیا ان کی پہلی اور پچھلی صفوں کی فضیلت میں کوئی فرق ہو گا جبکہ عورتوں کی جائے نماز مردوں سے بالکل الگ تھلگ ہو۔؟ جواب:عورتوں کی صفوں میں وہی عمل سنت اور مشروع ہے جو مردوں کے لیے ہے،یعنی ان کو سیدھا اور برابر کیا جائے،پہلی ابتدائی صفیں مکمل کی جائیں،اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑی ہوں اور درمیان میں خلا نہ رہنے دیں اور جب مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی پردہ وغیرہ حائل نہ ہو تو عورتوں کی بہترین اور فضیلت والی صفیں وہی ہیں جو سب سے پیچھے ہوں،اس لیے کہ وہ مردوں سے دور ہیں،جیسے کہ احادیث میں آیا ہے۔اگر ان کے درمیان فاصلہ اور پردہ وغیرہ ہو تو ظاہر یہی ہے کہ عورتوں کی افضل صف وہی ہو گی جو ابتدا میں ہو،کیونکہ وہ سبب جو فضیلت کی کمی کا باعث تھا وہ زائل ہو چکا ہے اور امام سے قریب ہونے کی فضیلت حاصل ہو گئی ہے۔۔واللہ اعلم (صالح فوزان) سوال:درمیانی تشہد میں بیٹھنے کا کیا حکم ہے؟ واجب ہے یا سنت؟ جواب:علماء کے صحیح تر قول کے مطابق درمیانی تشہد میں بیٹھنا واجب ہے،امام احمد،اسحاق اور ابن حزم رحمہم اللہ کا یہی مذہب ہے۔اور اس کی دلیل یہ ہے کہ حدیث مسیء الصلاۃ میں اس کے بیٹھنے کا حکم دیا گیا ہے،اور یہ حدیث نماز کے فرائض،ارکان اور واجبات کے بیان کی بہترین دلیل ہے۔سنن ابی داؤد میں جناب رفاعہ بن رافع زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیء الصلاۃ (نماز میں غلطی کرنے والے) سے فرمایا تھا کہ: (فاذا جلست فى وسط الصلاة فاطمئن) "جب تو نماز کے درمیان بیٹھے تو اطمینان اور سکون سے بیٹھ۔"[1] (محمد بن عبدالمقصود) سوال:درمیانی تشہد میں کہاں تک پڑھنا چاہیے۔ کلمہ شہادت تک یا اس کے ساتھ درود ابراہیمی بھی پڑھا جائے جیسے کہ آخری تشہد میں پڑھا جاتا ہے؟ براہ مہربانی دونوں جانب کے دلائل سے آگاہ فرمائیں۔ جواب:جمہور کے نزدیک یہ ہے کہ درمیانی تشہد میں کلمہ شہادت تک ہی کافی ہے،اس کے بعد درود شریف صرف آخری تشہد میں پڑھا جائے۔مگر نصوص احادیث دونوں تشہدوں میں اس کا پڑھنا ثابت کرتی ہیں۔کچھ تو صحیحین میں آئی ہیں مثلا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ نے کہا:اے اللہ کے رسول!ہم آپ پر سلام کہنا جان گئے ہیں،تو آپ کے لیے صلاۃ (درود) کیسے ہے؟ آپ نے فرمایا:"یوں کہا کرو:
[1] سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع والسجود،حدیث:860 والمعجم الکبیر:5؍39،حدیث:4528