کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 254
کے آگے سے گزرنا حرام ہے۔آپ علیہ السلام کا فرمان ہے:"اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو خبر ہو کہ اس پر کتنا گناہ ہے تو اس کا چالیس ۔۔۔۔کھڑا رہنا اس کے لیے بہتر ہو بجائے اس کے کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرتا۔"[1] مسند بزار میں یہ مدت "چالیس سال"[2] کی وضاحت سے آئی ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"مردوں کی بہترین صفیں وہ ہیں جو ابتدا میں اور آگے ہوں اور کم درجہ وہ ہیں جو پیچھے اور آخر میں ہوں اور عورتوں کی بہترین صفیں وہ ہیں جو آخر میں اور پیچھے ہوں اور کم درجہ وہ ہیں جو ابتدا میں اور آگے ہوں۔" تو کیا جب مسجد میں مردوں اور عورتوں کے درمیان پردے وغیرہ کی رکاوٹ موجود ہو تو بھی عورتوں کی صفوں میں باعتبار فضیلت یہی درجہ بندی ہو گی،یا یہ کہا جائے گا کہ اس صورت میں عورتوں کی آگے والی پہلی صفیں افضل ہوں گی؟ ہماری رہنمائی فرمائیں،اللہ آپ کو جزائے خیر عنایت فرمائے۔ جواب:بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کی آخری اور پچھلی صفوں کی فضیلت مردوں سے دور ہونے کے باعث ہے۔عورت جس قدر مردوں سے دور ہو گی اس کی عزت و کرامت کے لیے زیادہ باعث تحفظ ہے اور وہ برائی کی طرف میلان کے سبب سے زیادہ دور ہو گی لیکن اگر عورتوں کی نماز کی جگہ مردوں سے دور اور پھر ان کے درمیان دیوار یا پردے وغیرہ ہوں اور وہ عورتیں امام کی متابعت کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر اعتماد کرتی ہوں تو راجح یہی ہے کہ ان کے لیے بھی پہلی صف کی فضیلت ہو گی کیونکہ وہ اس طرح قبلہ کی طرف زیادہ قریب اور آگے ہوں گی۔[3] (عبداللہ بن جبرین) سوال:کیا دو سجدوں کے درمیان بیٹھتے ہوئے بھی پاؤں کی انگلیوں کا رخ آگے قبلہ کی طرف ہونا چاہیے ۔۔؟ جواب:یہ صورت مستحب ہے واجب نہیں ہے اور میں نے کسی صاحب علم کو نہیں دیکھا کہ اس نے درمیانی اور آخری تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت کو واجب کہا ہو،صرف مستحب ہونے میں فرق کیا گیا ہے۔امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دونوں تشہدوں میں پاؤں کا بچھا لینا مستحب ہے۔امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دونوں تشہدوں میں سرین پر بیٹھنا مستحب ہے جسے تورک کہا جاتا ہے۔جبکہ امام احمد اور امام شافعی رحمہما اللہ کے نزدیک تفصیل ہے۔یوں کہ درمیانی تشہد میں پاؤں بچھا کر بیٹھا جائے اور آخری میں تورک کیا جائے،یعنی سرین پر بیٹھا جائے،اور یہ ہی حق
[1] صحیح بخاری،کتاب الصلاۃ،باب اثم الماربین یدی المصلی،حدیث:510 و صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب منع الماربین یدی المصلی،حدیث:507 [2] مجمع الزوائد:2؍61 [3] اس مسئلہ میں ہمارے مشائخ کی توجیہ یہ ہے کہ اس حدیث میں صفوں کا ذکر عمومی حیثیت میں ہے اور عورت کے لیے اصل فضیلت اس بات میں ہے کہ وہ کس قدر کم وقت گھر سے باہر رہتی ہے۔ جو عورت گھر سے جلدی نکلے گی وہ مسجد میں پہلی صف میں جگہ پائے گی اور جو عین جماعت کے قریب گھر سے نکلے گی وہ آخری صفوں میں جگہ پائے گی مثلا اگر کہیں کسی جگہ عورتوں کی صف ہی ایک ہو یا ان کی تعداد کم ہو تو مشائخ عظام رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ یہ توجیہ ہی قابل فہم ہے۔ واللہ اعلم بالصواب(س ع)