کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 253
"اور ان عورتوں کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔" کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر اوقات عورت کا گھر سے باہر نکلنا فتنے سے خالی نہیں ہوتا۔اس لیے اس کا گھر میں رہنا ہی بہتر ہے بجائے اس کے کہ وہ مسجد میں جا کر نماز پڑھے،اور وعظ و نصیحت کا سننا دوسرے ذرائع سے بھی ممکن ہے مثلا ٹیپ ریکارڈر وغیرہ ہے۔ اور میں خواتین سے یہی کہنا چاہوں گا کہ وہ جب نماز کے لیے مسجد کی طرف جائیں تو کسی طرح کی زیب و زینت کے بغیر نکلیں اور خوشبو وغیرہ بھی نہ لگائی ہو۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا عورت کے نمازی کے آگے سے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ اور کیا یہ مسئلہ مسجد الحرام اور امام کی اقتداء میں اور اکیلے نماز سب کے لیے یکساں ہے؟ جواب:عورت کے نمازی کے آگے سے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے،یہ بات صحیح مسلم میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ،إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ كَآخِرَةِ الرَّحْلِ:الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ) [1] مسلمان مرد نے جب نماز کے لیے اپنے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کچھ نہ رکھا ہو تو اس کی نماز عورت،گدھے اور کالے کتے کے گزرنے سے ٹوٹ جاتی ہے۔لہذا اگر نمازی نے سترہ رکھا ہو اور کوئی عورت اس کے اور سترے کے درمیان سے گزر جائے،یا اگر سترہ نہ ہو تو وہ اس کے اور سجدے کی جگہ کے درمیان سے گزر جائے تو مرد کی نماز باطل ہو جائے گی اور اس پر واجب ہو گا کہ وہ اپنی نماز کا اعادہ کرے،خواہ وہ اپنی آخری رکعت میں پہنچ چکا ہو،اور اس میں مسجد حرام یا دیگر کا کوئی فرق نہیں ہے۔اس مسئلے میں راجح قول یہی ہے۔کیونکہ احادیث عام ہیں ان میں کسی جگہ کی تخصیص یا فرق نہیں کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے الجامع الصحیح میں "باب السترة بمكة و غيرها " کے زیر عنوان یہ مسئلہ بیان فرماتے ہوئے عموم احادیث سے استدلال کیا ہے۔لہذا مرد پر واجب ہے کہ جب نماز پڑھتے ہوئے اس کے اور سترے کے درمیان سے یا اس کے اور مقام سجدہ کے درمیان سے عورت گزر جائے تو اپنی نماز کا اعادہ کرے،سوائے اس کے کہ وہ امام کی اقتدا میں ہو۔کیونکہ امام کا سترہ مقتدی کے لیے بھی سترہ ہوتا ہے۔مقتدیوں کے آگے سے کسی کا گزر جانا جائز ہے اور اس پر کوئی گناہ نہیں۔لیکن اگر انسان امام کے پیچھے نہ ہو تو کسی کا نمازی
[1] صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب قدر ما یسترا لمصلی،حدیث:510 و سنن ابی داؤد،کتاب الصلوۃ،باب ما یقطع الصلاۃ،حدیث:702