کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 248
ابھارنے کا باعث نہ بنتی ہو یا اپنی پرکشش زینت کے ذریعے سے کمزور ایمان لوگوں کو اپنی طرف مائل نہ کرنے والی ہو تو اسے مسجد میں نماز کے لیے حاضری سے روکا نہیں جا سکتا۔لیکن اس کے برخلاف اگر اس کے چلن ایسے ہوں کہ بدطینت لوگوں کو مائل کرنے والی ہو،ان کے لیے فتنے کا باعث ہو تو مسجدوں میں جانے سے اسے روکا جائے گا بلکہ گھر سے نکلنے اور عام اجتماع کے مقامات پر جانے کی بھی اسے اجازت نہیں دی جائے گی۔ اور یہ جو کہا گیا ہے کہ مکہ مکرمہ میں عورتوں کو مسجدوں میں جانے کی اجازت نہیں ہے یہ بات بالکل غلط اور خلاف واقعہ ہے،بلکہ انہیں کھلی اجازت ہے اور وہ مسجد حرام میں جا کر باجماعت نماز ادا کرتی ہیں۔ہاں اتنا ضرور ہے کہ ان کے بیٹھنے کے لیے علیحدہ جگہیں مقرر ہیں کہ وہ نماز وغیرہ میں مردوں کے ساتھ مختلط نہ ہوں۔(مجلس افتاء) سوال:کیا اس دور میں بھی عورتوں کے لیے اجازت ہے کہ وہ مسجدوں میں جا کر نماز ادا کریں۔۔؟ جواب:ہاں،اب بھی عورتوں کے لیے جائز ہے کہ مسجد میں جا کر نماز پڑھ سکتی ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو۔"[1] اور آپ کا ایک فرمان یہ بھی ہے کہ "مردوں کی بہترین صفیں پہلی صفیں ہوتی ہیں،اور کم درجہ آخری صفیں ہیں،اور عورتوں کی بہترین صفیں وہ ہیں جو آخر میں پیچھے ہوں اور کم درجہ صفیں وہ ہیں جو آگے آگے ہوتی ہیں۔" [2] (مجلس افتاء) سوال:اگر کوئی عورت اپنے ایام مخصوصہ یا ایام نفاس میں وفات پا جائے تو کیا مسجد میں اس کا جنازہ پڑھا جا سکتا ہے؟ جواب:ہاں جائز ہے،بشرطیکہ اس سے مسجد کے آلودہ ہونے کا کوئی اندیشہ نہ ہو اور یہ اس لیے کہ تکلیفی احکام موت کے بعد ختم ہو جاتے ہیں۔(محمد بن ابراہیم بن عبداللطیف،الشیخ عبدالعزیز العنقری) سوال:کیا کسی نوجوان باپردہ خاتون کے لیے،جو شرعی لباس کی بھی پابند ہو اور چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ اپنا سارا جسم ڈھانپتی ہو،اس بات کی اجازت ہے کہ اپنی سب نمازیں مسجد میں جا کر ادا کرے،اور کیا ضروری ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے شوہر کے ساتھ ہی جایا کرے؟ جواب:عورت کے لیے اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے کہ وہ مسجد میں جا کر نماز پڑھے بشرطیکہ شرعی تقاضوں کے مطابق پردہ کرتی ہو،اپنے چہرے اور ہاتھوں کو بھی ڈھانپتی ہو،خوشبو نہ لگائے اور زینت کا اظہار نہ کرے۔
[1] صحیح بخاری،کتاب الجمعۃ،باب ھل علی من لم یشھد الجمعۃ غسل(باب)،حدیث:900۔ صحیح مسلم:کتاب الصلاۃ،باب خروج النساء الی المساجد ۔۔،حدیث:442۔ سنن ابی داؤد،کتاب الصلاۃ،باب ما جاء فی خروج النساء الی المسجد،حدیث:567۔ مسند احمد بن حنبل،2؍76،77 [2] سنن ابی داؤد،کتاب الصلاۃ،باب صف النساء والتاخر عن الصف،حدیث:567۔ سنن الترمذی،کتاب الصلاۃ،باب ماجاء فی فضل الصف الاول،حدیث:678۔ سنن الترمذی،کتاب الصلاۃ،باب ما جاء فی فضل الصف الاول ،حدیث:224۔ سنن النسائی،کتاب المساجد،باب ذکر خیر صفوف النساء وشر صفوف الرجال،حدیث:821