کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 235
کے لیے حاضر ہوئی اور اس نے اپنے ہاتھوں کو مہندی لگائی ہوئی تھی،ضعیف ہے۔ اور صحیح حدیث جو بخاری میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن،خطبہ دینے کے بعد عورتوں کی طرف تشریف لائے اور انہیں وعظ و نصیحت فرمائی اور انہیں جہنم کی آگ سے ڈرایا اور انہیں صدقہ کرنے کی تلقین فرمائی۔چنانچہ کوئی عورت اپنے کنگن اتار رہی تھی اور کوئی اپنی انگوٹھی سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی جھول میں ڈالتی جاتی تھیں۔[1]اس حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ عورتوں کے ہاتھ مرد کے سامنے ننگے تھے،اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ انہوں نے یہ کام اوڑھنیوں اور چادروں کے نیچے سے کیے ہوں۔اس لیے میرے نزدیک اس مسئلہ میں امام خرقی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے،جو ایک روایت کے مطابق امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی مروی ہے کہ وہ اپنا صرف چہرہ ہی ننگا رکھے،ہاتھ ننگے نہ رکھے۔لیکن جمہور کہتے ہیں کہ چہرہ اور ہاتھ ننگے رکھے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:کوئی عورت اوڑھنی کے بغیر نماز پڑھے،اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "لَا يَقْبَلُ اللّٰهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ "[2] "اللہ تعالیٰ کسی جوان بالغ عورت کی نماز سر کی اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا۔" اس حدیث سے ثابت ہے کہ کسی عورت کی نماز اس وقت تک قبول نہیں جب تک کہ اس نے اپنے سر پر کپڑا نہ لے رکھا ہو جو اس کے سر کو ڈھانپ دے اور حدیث میں بیان کیے گئے لفظ "حائض" سے مراد وہ عورت ہے جو شرعی احکام کی پابندی کی عمر کو پہنچ چکی ہو اور بالغ ہو۔یہ معنی نہیں کہ وہ حیض کی حالت میں ہو۔ورنہ اگر کسی اور علامت سے ثابت ہو جائے مثلا احتلام آ جائے تو بھی یہی حکم ثابت ہو گا وہ احکام شریعت کی مکلف ہو چکی ہے اور حدیث کا یہ بھی مفہوم ہے کہ نابالغ لڑکی نماز پڑھے تو اس کے لیے سر ڈھانپنے کی شرط نہیں ہو گی۔[3] (عبداللہ فوزان)
[1] فضیلۃ الشیخ نے یہ روایت بالمعنی بیان کر دی ہے،بخاری میں بعینہ الفاظ ہیں البتہ اس کی اصل موجود ہے۔ دیکھئے:صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب والذین لم یبلغوا الحلم منکم،حدیث:4951 و کتاب العیدین باب العلم الذی بالمصلی،حدیث:934۔ صحیح مسلم،کتاب صلاۃ العیدین،حدیث:883،885 [2] سنن الترمذی،کتاب الصلاۃ،باب لا تقبل صلاۃ المراۃ الانجمار،حدیث:377۔ سنن ابی داؤد،کتاب الصلاۃ،باب المراۃ تصلی بغیر خمار،حدیث:641۔ سنن ابن ماجہ،کتاب الطھارۃ،باب اذا حاضت الجاریۃ لم تصل الا بخمار،حدیث:655۔ مسند احمد بن حنبل،6؍150،حدیث:25208 [3] اس حدیث کے مفہوم سے ہمارے ہاں کے ایک عام مشہور مسئلہ کا جواب بھی مل جاتا ہے،یعنی کیا ننگے سر نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سر ڈھانپنے کا حکم عورتوں کے لیے ہے،مردوں کے لیے نہیں۔ مرد اگر ننگے سر نماز پڑھ بھی لے تو جائز ہے۔ مگر عورت کے لیے کسی صورت جائز نہیں ہے۔(س۔ع)