کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 230
نماز میں اس کا سارا جسم قابل ستر ہے سوائے اس کے چہرے اور ہاتھوں کے۔لیکن اگر وہاں اجنبی بھی موجود ہوں تو اسے اپنا چہرہ اور ہاتھ بھی چھپا لینے چاہییں۔اور پاجامہ یا پینٹ اگر پاک ہو تو اس میں نماز پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں۔(مجلس افتاء) سوال:کیا کوئی ایسا شرعی حکم موجود ہے جس کی رُو سے عورت کو نماز کے لیے پاجامہ؍پینٹ اتار دینی لازم ہو۔خیال رہے کہ عورت حجاب استعمال کرتی ہے اور پاجامہ؍پینٹ بھی پاک ہوتی ہے۔اگر یہ شرعی حکم ہے تو اس کی کیا حکمت ہے؟ جواب:شریعت میں ایسی کوئی دلیل موجود نہیں جس کی رُو سے عورت یا کسی اور کے لیے ضروری ہوکہ وہ نماز کے لیے پاجامہ؍پینٹ اتار دیاکرے،جبکہ وہ پاک بھی ہو۔(مجلس افتاء) سوال:بہت سی عورتیں غفلت کرتی ہیں اور نماز کے دوران میں ان کے بازو عریاں ہوتے ہیں،اور پاؤں بھی اور بعض اوقات کچھ پنڈلیاں بھی۔تو کیا اس حالت میں ان کی نماز صحیح ہے؟ جواب:مسلمان عورت جو آزاد ہو اور شرعی احکام کی پابند بھی،اس پر واجب ہے کہ نماز کے دوران میں اپنے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ اپنا سارا بدن ڈھانپے۔کیونکہ عورت سراسر چھپانے کے لائق ہے۔اور اگر وہ نماز پڑھے اس حال میں کہ قابل ستر اعضاء مثلا پنڈلیاں،یا قدم یا سر یا ان کا کچھ حصہ ننگا ہو تو اس کی نماز صحیح نہیں ہو گی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "اللہ تعالیٰ حائضہ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں کرتا ہے۔" [1] (بسند صحیح) حدیث میں وارد لفظ "حائضہ" سے مراد بالغ عورت ہے اور آپ کا یہ فرمان بھی ہے کہ "عورت قابل ستر ہے[2] (یعنی چھپانے کے لائق ہے)۔سنن ابی داؤد میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا:کیا عورت اپنی لمبی قمیص (درع) اور اوڑھنی میں نماز پڑھ سکتی ہے جبکہ اس نے نیچے کی چادر نہ باندھی ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب اس کی درع یعنی لمبی قمیص پورے جسم کو ڈھانپنے والی ہو حتیٰ کہ اس کے قدموں کی پشت کو بھی ڈھانپ لے (تو درست ہے)۔[3] (اس روایت کے متعلق حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بلوغ المرام میں کہا ہے کہ اس کا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر موقوف ہونا زیادہ صحیح ہے)
[1] سنن الترمذی،کتاب الصلاۃ،باب لا تقبل صلوۃ المراۃ الا بخمار،حدیث:377۔ سنن ابی داؤد،کتاب الصلاۃ،باب المراۃ تصلی بغیر خمار،حدیث:641۔ سنن ابن ماجہ،کتاب الطھارۃ،باب اذا حاضت الجاریۃ لم تصل الا بخمار،حدیث:655۔ مسند احمد بن حنبل 6؍150 حدیث:25208 صحیح [2] سنن الترمذی،الرضاع،باب کراھیۃ الدخول علی المخیبات،باب منہ،حدیث 1173،صحیح ابن حبان،12؍41،حدیث 5599۔ مصنف ابن ابی شیبۃ:2؍157،حدیث:7616 [3] سنن ابی داؤد،کتاب الصلاۃ،باب فی کم تصلی المراۃ،حدیث:640۔ المستدرک للحاکم:1؍250،حدیث:639۔ مؤطا امام مالک:1؍142،حدیث:36