کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 228
کھولا ہے اور ہمارے کچھ ائمہ بھی اس کے قائل ہوئے ہیں،مگر حق اس لائق ہے کہ اس کی اتباع کی جائے،جہاں سے ملے اور جس سے ملے اور ائمہ کرام اپنے اجتہاد میں قابل اجر ہیں اور ان شاءاللہ معذور بھی ہیں۔رحمۃ اللہ علیہم (محمد بن ابراہیم آل الشیخ) سوال:اگر کوئی عورت حجاب پہنے ہوئے نہ ہو اور اسے نماز پڑھنی پڑ جائے یا اس کا پردہ شرعی تقاضوں کے مطابق نہ ہو مثلا اس کے بال کچھ ظاہر ہوں یا کسی سبب سے کچھ پنڈلیاں بھی عریاں ہو تو اس کا کیا حکم ہے ۔۔؟ جواب:پہلے تو یہ جاننا چاہیے کہ پردہ کرنا عورت پر واجب ہے،بے پردہ رہنا یا اس میں غفلت کرنا قطعا جائز نہیں ہے۔سو اگر نماز کا وقت ہو جائے اور کوئی مسلمان خاتون کامل حجاب سے نہ ہو یا ویسے بے پردہ ہو تو اس میں تفصیل ہے: 1۔ اگر اس کا پردہ نہ کرنا کسی مجبوری و اضطراری حالت کے سبب سے ہو،اور وہ نماز پڑھتی ہے تو اس سبب سے اس کی نماز صحیح ہو گی اور اس پر گناہ نہیں ہو گا،جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا (البقرۃ 2؍286) "اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی ہمت سے زیادہ کا مکلف نہیں فرماتا ہے۔" اور فرمایا: فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ (التغابن 64؍16) "اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جتنی تمہاری ہمت ہو۔" 2۔ اور اگر اس کا پردہ نہ کرنا یا کرنا اس کے اپنے اختیار سے ہو،مثلا لوگوں کی دیکھا دیکھی یا رواج کے تحت وغیرہ اور وہ اپنا چہرہ اور ہاتھ ننگے رکھتی ہے تو اس کی نماز صحیح ہے۔اور اگر اجنبی مرد بھی وہاں موجود ہوں تو نماز صحیح ہے مگر یہ عمل گناہ ہے۔اور اگر وہ پنڈلیاں،بازو اور سر کے بال بھی ننگے رکھتی ہے تو اس حال میں اس کی نماز جائز نہیں ہے،اور اگر پڑھتی ہے تو باطل ہے اور بہت بڑی گناہ گار ہے،اور اس کی دو وجہ ہیں۔ایک غیر محرموں کے سامنے بے پردہ ہونا اور دوسرے اسی حالت میں نماز پڑھنا۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:میں ایک وقت تک حجاب کے بغیر نماز پڑھتی رہی ہوں،کیونکہ مجھے اس مسئلے کا علم نہ تھا کہ نماز میں عورت کو باحجاب ہونا چاہیے۔ تو کیا مجھے اب ان دنوں کی نمازیں دُہرانا ہوں گی جبکہ وہ مدت بھی ایک لمبی مدت ہے،تقریبا چھ سات سال اور کیا نفل اور سنتیں بھی دہرانا ہوں گی؟ جواب:اگر بات ایسے ہی ہے جیسے کہ ذکر کی گئی ہے کہ اسے نماز میں باحجاب ہونے کا مسئلہ معلوم نہ تھا تو اسے اس گزشتہ مدت کی نمازیں دہرانے کی ضرورت نہیں ہے،اسے توبہ کرنی چاہیے اور دیگر اعمال صالحہ کثرت سے