کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 222
دیکھے۔جب تک یہ آلائش آتی رہے یہ پاک شمار نہیں ہو گی۔واضح طہارت دیکھنے کے بعد غسل کرے اور نماز شروع کرے خواہ یہ چالیس دنوں سے پہلے ہی ہو جائے۔اور بعض عورتیں جو یہ سمجھتی ہیں کہ انہیں چالیس دن تک رکنا ہے خواہ وہ پاک بھی ہو جائیں تو یہ غلط خیال ہے۔عورت خواہ دس دن کے بعد پاک صاف ہو جائے اس پر نماز پڑھنا واجب ہو جاتا ہے اور ہر وہ عمل لازما ہوتا ہے جو پاک عورتوں پر لازم آتا ہے۔حتیٰ کہ میاں بیوی کا ملاپ بھی۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک عورت جسے تیسرے مہینے میں اسقاط ہوا ہے،کیا وہ نفاس والی کے حکم میں ہے یا نہیں،اور اس کے لیے نماز کا کیا حکم ہے ۔۔؟ جواب:اہل علم کے ہاں معروف یہی ہے کہ جب کسی عورت کو تین مہینے کے بعد اسقاط ہو تو وہ نماز نہیں پڑھے گی کیونکہ اس سے ایک بچے کا اسقاط ہوا ہے جس کی خلقت شروع ہو چکی تھی،تو اس سے نکلنے والا خون نفاس ہی کا ہو گا،لہذا نماز نہ پڑھے۔اور علماء کا یہ بھی کہنا ہے کہ حمل کے اکاسی دن پورے ہونے پر بچے کی خلقت واضح ہو سکتی ہے اور یہ مدت تین مہینے سے کم ہے۔تو جب عورت کو یقین ہو کہ تین مہینے کے بعد اس کے بطن سے جو خارج ہوا ہے وہ جنین (بچہ) ہے،تو اسے آنے والا خون نفاس کا خون ہو گا۔مگر اسی دن پہلے جو ہو تو یہ خرابی کا خون ہو گا۔اسی وجہ سے یہ نماز نہیں چھوڑ سکتی۔تو یہ سوال کرنے والی خاتون کو یاد کرنا چاہیے کہ اگر یہ اسقاط اسی دن سے پہلے ہوا ہے تو اسے ان دنوں کی نمازیں بطور قضا پڑھنی چاہییں ۔اور اگر اسے یہ یاد نہ ہو کہ کتنے دن نمازیں چھوڑی تھیں تو اسے اندازہ لگا کر غالب گمان کے مطابق قضا دے دینی چاہیے ۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک عورت کے جنین کا اسقاط ہو گیا،تو اس کے بعد آنے والے خون کا کیا حکم ہے ۔۔؟ جواب:اہل علم کا کہنا ہے کہ ساقط ہونے والے جنین میں اگر انسان کی خلقت واضح ہو چکی تھی تو اس کے نتیجے میں آنے والا خون نفاس کا خون ہے۔عورت کو ان دنوں میں نماز روزہ چھوڑ دینا چاہیے اور خوب پاک ہونے تک شوہر بھی اس سے الگ رہے۔اور اگر ساقط ہونے والے میں انسانی خلقت واضح نہیں تھی تو یہ خون نفاس کا شمار نہیں ہو گا بلکہ یہ اندرونی خرابی کا نتیجہ ہے جو نماز روزے وغیرہ سے مانع نہیں ہے۔ اہل علم کا کہنا ہے کہ کم از کم مدت جس میں بچے کی خلقت واضح ہو جاتی ہے وہ اکاسی دن ہیں۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیان فرمایا ۔۔اور وہ اپنی بات میں سچے ہیں اور مصدوق بھی (یعنی دوسروں نے آپ کی تصدیق کی ہے) فرمایا:تم میں سے ایک اپنی ماں کے بطن میں چالیس دن تک رہتا ہے،پھر وہ منجمد خون کا لوتھڑا بن جاتا ہے،اور اتنی ہی مدت رہتا ہے،اس کے بعد وہ گوشت کی بوٹی بن جاتا ہے،اور اتنے ہی دن رہتا ہے۔پھر اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے،اور اسے چار باتوں کا حکم دیا جاتا