کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 219
وہ کامل طور پر پاک ہو چکی ہو جس میں اس پر نماز روزہ وغیرہ واجب ہوتا ہے۔(عبداللہ بن جبرین) سوال:نفاس والی عورت اگر چالیس دن پورے ہونے سے پہلے ہی پاک ہو جائے اور روزے رکھے تو کیا اس کے یہ روزے صحیح ہوں گے؟ جواب:اس خاتون کے روزے بالکل صحیح اور درست ہیں۔کیونکہ جب پاکیزگی حاصل ہو گئی خواہ چالیس دنوں سے پہلے ہی ہو تو یہ پاک عورتوں میں شمار ہے۔(عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی) سوال:اگر عورت نے نفاس سے غسل کر لیا ہو اور چالیس دن گزر جانے کے بعد اسے پھر خون جاری ہو جائے،اور اسے یقین ہو کہ یہ نفاس ہی کا خون ہے،تو یہ عورت کیا کرے ۔۔؟ جواب:جہاں تک میں سمجھتا ہوں یہ عورت نماز روزے سے توقف کرے،کیونکہ صحیح بات یہی ہے کہ ایام نفاس کی کوئی حد نہیں ہے،اور یہ عورت مستحاضہ نہیں ہے۔اگر اس کا خون واضح ہو اس میں میلا پن یا پیلا پن نہ ہو تو یہ توقف کرے اور اس کا حکم نفاس والا ہی ہے۔(عبدالرحمٰن بن ناصع السعدی) سوال:جب کوئی عورت نفاس سے ایک ہفتے کے اندر ہی پاک ہو گئی ہو اور پھر رمضان میں مسلمانوں کے ساتھ روزے بھی رکھے لیکن اسے خون پھر شروع ہو جائے تو کیا وہ اس حال میں روزے چھوڑ دے،اور کیا اسے پہلے رکھے گئے روزوں کی اور چھوڑے دنوں کی قضا دینی ہو گی ۔۔؟ جواب:اس میں شک نہیں کہ عورت اپنے ایام نفاس میں چالیس دنوں کے اندر جب تک اسے خون جاری رہے روزے نہیں رکھ سکتی۔اگر چالیس دنوں سے پہلے ہی خون رک جائے تو غسل کرے اور روزے رکھے۔اگر چالیس دن پورے ہونے سے پہلے خون دوبارہ شروع ہو جائے تو روزے رکھنا چھوڑ دے حتیٰ کہ چالیس دن پورے ہو جائیں اور خون رکنے کے دنوں میں جو اس نے روزے رکھے ہیں،وہ بالکل صحیح ہیں کیونکہ وہ اس نے ایام طہر میں رکھے ہیں،اس مسئلہ میں علماء کا یہی قول زیادہ صحیح ہے۔واللہ اعلم (صالح بن عبداللہ الفوزان) جواب؛ نفاس والی عورت اگر چالیس دنوں کے اندر اندر پاک ہو جائے اور چند دن روزے رکے اور پھر چالیس دن پورے ہونے سے پہلے اسے خون جاری ہو جائے تو اس نے جو روزے رکھے ہیں وہ بالکل درست ہیں۔اور دوبارہ خون شروع ہونے کی صورت میں جب چالیس دن پورے ہو جائیں تو اسے واجب ہے کہ غسل کرے خواہ خون بند نہ بھی ہو۔کیونکہ علماء کے صحیح تر قول کے مطابق نفاس کے زیادہ سے زیادہ چالیس دن ہیں اور پھر اسے چاہیے کہ اس کے بعد ہر نماز کے وقت نیا وضو کر لیا کرے حتیٰ کہ خون اچھی طرح بند ہو جائے جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے استحاضہ والی عورت کو حکم دیا تھا۔چالیس دن پورے ہونے کے بعد شوہر کو بھی اجازت ہے کہ اس سے تمتع کر سکے