کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 217
اگر یہ زائد دن حیض کی تاریخوں کے ہوں تو اسے حیض کے دن پورے ہونے تک رکنا ہو گا۔اگر یہ زائد دن حیض کی تاریخوں کے نہیں ہیں تو اسے غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دینا چاہیے ۔اس کے بعد اگر تین بار ایسا ہو تو یہ اس کی عادت سمجھی جائے گی اور پھر اس کے مطابق کرنا ہو گا،اور ان دنوں میں اگر اس نے روزے رکھے ہوں تو ان کی قضا دینی ہو گی،نماز کی قضا کی ضرورت نہیں ہے۔اگر یہ اضافی دن پھر دوبارہ نہ ہوں تو اسے استحاضہ سمجھا جائے گا۔(محمد بن ابراہیم آل الشیخ) سوال:نفاس کے دنوں میں شوہر کے لیے بیوی سے کیا کچھ حلال ہے؟ جواب:ان دنوں میں شوہر کے لیے اس سے تلذذ جائز ہے مگر شرمگاہ سے بچنا ضروری ہے (واجب) ہے۔سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،بیان کرتی ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے اور میں چادر باندھ لیتی اور پھر آپ میرے ساتھ لیٹ جاتے تھے جبکہ میں حیض سے ہوتی تھی۔"[1] مقصد یہ ہے کہ شرمگاہ کے علاوہ میں مباشرت جائز ہے۔اور چالیس دن پورے ہونے سے پہلے،خواہ خون رک بھی جائے،جماع مکروہ ہے۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک یہ عمل ناپسندیدہ ہے۔عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ان کی بیوی چالیس دن پورے ہونے سے پہلے ان کے قریب ہوئی تو انہوں نے اسے منع کر دیا۔[2] کیونکہ اندیشہ ہوتا ہے کہ مباشرت سے خون دوبارہ نہ شروع ہو جائے۔ سوال:اگر کوئی عورت نفاس میں چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جائے تو کیا شوہر اس سے ملاپ کر سکتا ہے؟ اور اگر چالیس دنوں کے بعد پھر خون جاری ہو جائے تو کیا حکم ہے؟ جواب:شوہر کے لیے جائز نہیں ہے کہ بیوی کے نفاس کے ایام میں اس سے ملاپ کرے۔ہاں اگر وہ ان چالیس دنوں کے اندر پاک ہو جاتی ہے تو اس پر واجب ہے کہ نماز پڑھے،اور اس کی نماز بالکل صحیح ہو گی اور شوہر کے لیے بھی جائز ہو گا کہ ملاپ کرے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ (البقرۃ 2؍222) "یہ لوگ آپ سے حیض کے متعلق پوچھتے ہیں،کہہ دیجیے یہ ناپاکی ہے،سو حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور ان کے قریب مت جاؤ حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائیں،تو جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کو
[1] صحیح بخاری،کتاب الحیض،باب معاشرۃ الحائض،حدیث:300۔ سنن الترمذی،کتاب الطھارۃ،باب ما جاء فی مباشرۃ الحائض،حدیث 132 [2] مصنف عبدالرزاق 1؍313،حدیث:1202