کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 208
تفسیر کی گئی ہو کسی مضمون وغیرہ کی تحریر میں مثال یا استدلال وغیرہ کے لیے قرآنی آیات لکھ لے یا کسی دعا اور ورد وغیرہ میں قرآنی آیات آ جائیں۔کیونکہ ان اعمال کو تلاوت نہیں کہا جاتا اور ایسے ہی اس کو ایسی کتابوں کو ہاتھ لگانا اور اٹھانا بھی جائز ہے جن میں قرآنی آیات ذکر کی گئی ہوں کیونکہ یہ ایک لازمی ضرورت ہے۔(عبداللہ بن جبرین) سوال:کیا حائضہ عورت کی دعا و استغفار اللہ کے ہاں قبول ہوتی ہے؟ جواب:ہاں،کیوں نہیں۔بلکہ عورت کو اپنی اس حالت میں بھی ذکر و اذکار،دعا و استغفار بہت زیادہ کرنا چاہیے اور اس کی ترغیب ہے اور اس کا شوق کرنا چاہیے۔ بالخصوص مبارک اوقات میں۔تو جب قبولیت دعا کے اسباب موجود ہوں گے تو اللہ تعالیٰ حائضہ عورت ہو یا دوسرے سبھی سے قبول فرماتا ہے۔(عبداللہ بن جبرین) سوال:کیا حائضہ عورت کے لیے جائز ہے کہ عرفہ کے روز دعاؤں کی کتاب دیکھ کر پڑھ سکے جبکہ ان میں قرآن کریم کی آیات بھی ہوتی ہیں ۔۔؟ جواب:اس میں کوئی حرج نہیں کہ کوئی عورت بحالت حیض یا نفاس حج کی کتاب میں سے اذکار و دعوات دیکھ کر پڑھے۔بلکہ صحیح تر یہ ہے کہ اس حالت میں عورت قرآن کریم کی تلاوت بھی کر سکتی ہے کیونکہ ایسی کوئی صحیح و صریح نص نہیں ملتی جس میں حیض اور نفاس والی عورت کو تلاوت قرآن سے منع کیا گیا ہو۔بلکہ جو حدیث آتی ہے وہ صرف جنبی کے لیے ہے اور یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہوئی ہے۔حائضہ اور نفاس والی کے متعلق جو حدیث آتی ہے وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے مگر ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی اسماعیل بن عیاش حجازیوں سے روایت کرتا ہے اور حجازیوں سے اس کی روایات ضعیف قرار دی گئی ہیں۔ تاہم یہ ضرور ہے کہ حائضہ یا نفاس والی عورت اگر قراءت کرے تو قرآن کریم کو (براہ راست) ہاتھ نہ لگائے بلکہ زبانی پڑھے۔اور جنبی مرد ہو عورت،کسی کے لیے کسی صورت جائز نہیں کہ قرآن کریم کی تلاوت کرے نہ دیکھ کر نہ زبانی حتیٰ کہ غسل کر لے۔ اور ان دونوں حالتوں میں فرق یہ ہے کہ جنابت کا وقت بہت مختصر ہوتا ہے اور آدمی کے لیے عین ممکن ہوتا ہے کہ اس صورت حال کے جلد ہی بعد غسل کر لے،اور اس وقت میں کوئی زیادہ تطویل نہیں ہوتی بلکہ آدمی کے اپنے اختیار میں ہوتا ہے کہ جب چاہے غسل کر لے۔اور اگر کوئی پانی استعمال کرنے سے معذور ہو تو تیمم کر کے نماز اور قراءت کر سکتا ہے۔مگر حائضہ اور نفاس والی کا معاملہ اپنے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ہاتھ ہے اور حیض و نفاس میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں لہذا ان کے لیے قراءت قرآن کی رخصت ہے کہ کہیں بھول ہی نہ جائیں اور قراءت کے اجروثواب سے محروم نہ رہیں اور کتاب اللہ سے احکام شریعت سیکھتی رہیں۔ لہذا ایسی کتاب؍کتابوں کا ان کے لیے پڑھ لینا بطریق اولیٰ جائز ہو گا کہ اوراد و اذکار کی ایسی کتابیں پڑھ