کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 203
آدھا دینار،اسے اختیار ہے۔جیسے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مرفوع حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص اپنی بیوی کو آیا ہو جب کہ وہ ایام سے ہو تو "وہ صدقہ دے ایک دینار یا آدھا دینار۔"[1] دینار سے مراد ایک مثقال سونا ہے۔اگر یہ نہ پائے اس قیمت کی چاندی بھی کفایت کر جائے گی۔(محمد بن ابراہیم آل الشیخ) سوال:اگر شوہر بیوی کو بلائے اور وہ اپنے ماہانہ ایام کے آخر میں ہو،تو کیا وہ شوہر کی بات قبول کرے یا نہیں؟ اس معاملے کا شرعی حکم کیا ہے؟ جواب:یہ سوال اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کو بخوبی علم ہے کہ ان مخصوص دنوں میں عورت مرد کا ملاپ جائز نہیں ہے۔اور یہ مسئلہ اللہ عزوجل کے فرمان سے بصراحت ثابت ہے۔فرمایا: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ ۚ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ﴿٢٢٢﴾(سورۃ البقرۃ 2؍222) "یہ لوگ آپ سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجیے کہ یہ گندگی ہے۔سو حیض میں عورتوں سے الگ رہو۔اور ان کے قریب مت جاؤ حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائیں،اور جب وہ پاکیزگی حاصل کر لیں تو ان کو آؤ جہاں سے کہ تم کو اللہ نے حکم دیا ہے،بلاشبہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔" اور علماء کا بھی اس مسئلہ میں اجماع ہے کہ ان مخصوص ایام میں شوہر کو اپنی زوجہ سے ملاپ حرام ہے،اور بیوی پر بھی واجب ہے کہ وہ اپنے شوہر کو اس سے روکے اور منع کرے اور اس کی بات نہ مانے اور اس کا مطالبہ تسلیم نہ کرے کیونکہ یہ ایک حرام کام ہے اور "لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيةِ الخَالِقِ"[2] ’’اللہ عزوجل کی نافرمانی میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔‘‘ تاہم بیوی کی جانب سے اس کے اس قسم کے عذر کی کیفیت میں شوہر کو اس حد تک رخصت ہے کہ مجامعت کیے بغیر تلذذ حاصل کر لے۔لیکن اگر اس کیفیت سے انزال ہو گیا تو غسل واجب ہو گا۔خواہ دونوں کو ہو جائے یا صرف شوہر کو ہو بیوی کو نہ ہو یا بیوی کو ہو اور شوہر کو نہ۔الغرض جسے بھی انزال ہو گیا اسے غسل کرنا ہو گا۔ غسل واجب ہونے کی دو صورتیں ہیں:ایک انزال ہونا خواہ کسی سبب سے ہو۔دوسرے مباشرت سے یعنی
[1] سنن ابی داود،کتاب الطھارۃ،باب فی ایتان الحائض،حدیث:266۔ سنن الترمذی،کتاب الطھارۃ،باب الکفارۃ فی ایتان الحائض،حدیث:136،137۔ سنن الدارمی:1؍255 [2] مصنف ابن ابی شیبۃ،6؍545،حدیث:33717۔ المعجم الکبیر للطبرانی:18؍170،حدیث:381۔ المعجم الاوسط للطبرانی:4؍181،حدیث:3917