کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 202
نہیں نکلتا تھا بلکہ اندر ہی اندر ہوتا تھا،ایک ہفتہ یہی کیفیت رہی،جب کہ اس سے پہلے ایسے نہیں ہوتا تھا۔گزشتہ چار سال سے کچھ ایسے ہی ہو رہا ہے۔اس سے پہلے مجھے میرے ایام ایک مقررہ وقت پر آتے تھے اور پانچ دن سے زیادہ نہیں ہوتے تھے۔مجھے اپنے ان روزوں کے متعلق کیا کرنا چاہیے؟ کیا ان دنوں میں جب میں خون کو اپنے جسم کے اندر محسوس کرتی ہوں،باہر نہیں نکلتا ہے؟ نماز روزہ کروں یا نہیں؟ جواب:کوئی عورت اپنی نماز روزہ اس وقت تک نہیں چھوڑ سکتی جب تک کہ خون اس کے جسم سے باہر نہ نکلے،اور پھر یہ مدت پندرہ دن سے زیادہ بھی نہ ہو۔اگر خون پندرہ دن سے زیادہ جاری رہتا ہے تو اسے اس کی ماہانہ عادت کے ایام میں اضافہ سے تعبیر نہیں کریں گے (بلکہ یہ استحاضہ کہلاتا ہے)۔تو اسے چاہیے کہ غسل کرے اور نماز روزے میں مشغول ہو۔اور وہ جو خون اپنے جسم کے اندر (شرمگاہ کے اندر) محسوس کرتی ہے تو اس پر کوئی چیز لازم نہیں آتی ہے۔جب تک باہر نمایاں نہ ہو اسے طاہر سمجھا جائے گا اور اسے نماز روزہ رکھنا ہو گا۔(صالح بن عبداللہ فوزان) سوال:بیوی اگر ایام سے ہو اور شوہر اس سے مباشرت کر بیٹھے تو اس پر کیا لازم آتا ہے؟ جواب:جو شخص ماہانہ ایام کے دوران میں بیوی سے مباشرت کر بیٹھے اس پر واجب ہے کہ ایک دینار یا آدھا دینار کفارہ ادا کرے۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی مروی ہے۔[1] اور یہ بہت عمدہ ہے۔کیونکہ کفارہ جس طرح قسم توڑنے پر آتا ہے ایسے ہی کسی گناہ کے ارتکاب پر بھی ہوتا ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ اس سے گناہ کے عقاب میں کمی ہو جائے گی اور یہ عمل توبہ کی تکمیل کا ایک حصہ ہے۔(عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی) سوال:جو آدمی اپنی بیوی سے اس کے ماہانہ ایام میں مباشرت کر بیٹھے اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:الحمدللہ ۔۔۔ایام حیض میں میاں بیوی کا مخصوص ملاپ کتاب و سنت کی رُو سے حرام ہے،قطعا جائز نہیں ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ (سورۃ البقرۃ 2؍222) "یہ لوگ آپ سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں،تو کہہ دیجیے کہ یہ گندگی ہے،حیض کے دنوں میں عورتوں سے الگ رہو۔" اور اس سے مراد مقام حیض ہے یعنی شرمگاہ۔اگر کوئی اس سے آگے اقدام کرتے ہوئے مباشرت کا مرتکب ہوتا ہے تو اسے چاہیے کہ توبہ کرے اور آئندہ کے لیے اس سے احتراز کرے اور کفارہ بھی دے،ایک دینار یا
[1] سنن ابی داود،کتاب الطھارۃ،باب فی ایتان الحائض،حدیث:266۔ سنن الترمذی،کتاب الطھارۃ،باب الکفارۃ فی ایتان الحائض،حدیث:136،137۔ سنن الدارمی:1؍255