کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 199
سوال:عورت کو معروف حیض شروع ہونے سے پہلے میلا پانی آنا شروع ہو گیا،اور اس نے نماز چھوڑ دی،پھر بعد میں خون آنا شروع ہوا ۔۔۔تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہتی ہیں کہ:ہم طہر کے بعد زرد رطوبت یا میلے پانی کو کچھ نہ سمجھا کرتی تھیں۔"[1] تو میرے خیال میں یہ رطوبت جو حیض سے پہلے شروع ہوئی حیض نہ تھی۔بالخصوص جبکہ وہ عادت کی تاریخوں سے پہلے آئی،اور علامات حیض مثلا پیٹ میں مروڑ اٹھنا یا کمر درد وغیرہ بھی نہ تھیں۔تو بہتر ہے کہ ان دنوں کو جو نمازیں اس نے چھوڑ دی ہیں،ان کی قضا دے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:حیض شروع ہونے سے دو دن پہلے زرد رنگ کی رطوبت آنے لگے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:اگر یہ زرد رطوبت حیض سے پہلے ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے (عورت پاک ہی ہے)۔کیونکہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ "ہم زرد اور میلے رنگ کی رطوبت کو کچھ نہ سمجھا کرتی تھیں۔"[2] اور سنن ابی داؤد کی روایت میں ہے کہ "طہر کے بعد زرد رنگ کی رطوبت کو کچھ نہ سمجھتی تھیں۔"[3] بالخصوص جب یہ رطوبت حیض سے بالکل جدا اور نمایاں ہو تو یہ کچھ نہیں ہے۔لیکن اگر عورت یہ محسوس کرے کہ یہ حیض کی ابتداہے تو پھر اسے توقف کرنا چاہیے حتیٰ کہ پاک ہو جائے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:اگر عورت کوئی ایسی دوا استعمال کر لے جس سے خون حیض شروع ہو جائے اور نماز چھوڑ دے ۔۔تو کیا اسے ان نمازوں کی قضا دینی ہو گی یا نہیں؟ جواب:اگر کوئی عورت ایسی ادویات استعمال کرے جو اس کے لیے آمد حیض کا باعث ہوں اور اسے خون آنے لگے تو اسے ان دنوں کی نمازیں دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔کیونکہ حیض،خون ہے،جب آئے گا تو اس کا حکم بھی لاگو ہو گا۔جیسے کہ مثلا اگر کوئی ایسی چیز کھا لے جو مانع حیض ہو تو اسے نماز روزہ رکھنا ہو گا اور روزوں کی کوئی قضا نہ ہو گی،کیونکہ یہ ان دنوں میں حیض والی نہ تھی۔حکم ہمیشہ اپنے سبب کے ساتھ معلق ہوتا ہے۔اور اس سلسلے میں اللہ عزوجل کا فرمان ہے کہ: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى (البقرۃ 2؍222)
[1] سنن ابی داؤد،کتاب الطھارۃ،باب فی المراۃ تری الصفرۃ والکدرۃ بعد الطھر،حدیث:307۔ المستدرک للحاکم:1؍282،حدیث:621 [2] صحیح بخاری،کتاب الحیض،باب الصفرۃ والکدرۃ فی غیر ایام الحیض،حدیث 326۔ سنن ابن ماجہ:کتاب الطھارۃ و سننھا،باب ما جاء فی الحائض تری بعد الطھر الصفرۃ والکدرۃ،حدیث:647 [3] سنن ابی داؤد،کتاب الطھارۃ،باب فی المراۃ تری الصفرۃ والکدرۃ بعد الطھر،حدیث:307۔ المستدرک للحاکم:1؍282،حدیث:621