کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 192
شرعی حکم معلوم نہ ہونے کے باعث شک ہو۔بہرحال یہ آدمی جو اپنے وضو کے متعلق جاہل ہے کہ وضو ٹوٹا ہے یا نہیں،اور شرعی حکم سے جاہل ہے،تو اس کا جواب وہی ہے جو حدیث میں آیا ہے کہ "وہ نہ پھرے حتیٰ کہ آواز سنے یا بو پائے۔" تو یہاں اسے یقین نہیں ہے لہذا وضو باقی ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:جب انسان نے اپنے موزوں پر مسح کیا ہو تو کیا اگر وہ انہیں اتار دے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا؟ جواب:آدمی نے جب اپنے موزوں یا جرابوں پر مسح کیا ہو تو ان کے اتار دینے سے اس کا وضو نہیں ٹوٹتا،اس بارے میں یہی قول صحیح ہے۔ہاں اس کو آئندہ کے لیے مسح کرنا جائز نہیں،بشرطیکہ وضو کر کے پہنے۔مثلا وضو کر کے مسح کیا اور پھر انہیں اتار دیا،اور پھر پہن لیا اور وضو توٹ گیا تو ضروری ہو گا کہ اب وہ اپنے موزے اتارے،مکمل وضو کرے اور پاؤں دھوئے۔مقصد یہ ہے کہ ہمیں جاننا چاہیے کہ موزے پہننے کے لیے ضروری ہے کہ وضو کے کے پہنے جس میں اس نے اپنے پاؤں دھوئے ہوں،جیسے کہ اہل علم کے کلام سے ہمیں معلوم ہوا ہے۔ اور اس آدمی نے جب اپنے موزے پر مسح کیا تو اس کا وضو اور اس کی طہارت مکمل ہو گئی اور ایک شرعی دلیل سے ثابت ہوئی،اور جو بات شرعی دلیل سے ثابت ہوئی ہو،تو اس کا ٹوٹنا بھی کسی شرعی دلیل ہی سے ثابت ہو گا۔اس مسئلہ میں بھی جب اس نے مسح کیا اور پھر اپنا موزہ اتار دیا اس کا وضو نہیں ٹوٹا،بلکہ وہ اپنی طہارت اور وضو پر ہے،حتیٰ کے وضو ٹوٹنے کے معروف اسباب میں سے کوئی سبب پایا جائے،ہاں اگر موزہ اتار لینے کے بعد پھر پہن لیتا ہے،اور مسح کرنا چاہتا ہے تو وہ مسح نہیں کر سکے گا۔جیسے کہ مجھے اہل علم کے کلام سے معلوم ہوا ہے۔ سوال:کھچپیوں،پلستر (یا زخم کی پٹی) پر مسح کا کیا حکم ہے؟ جواب:(عربی زبان میں ان کو جبیرہ کہتے ہیں) اور اس سے مراد وہ چیز ہے جس سے ٹوٹی ہوئی ہڈی وغیرہ جوڑی جاتی ہے۔اور فقہاء کی اصطلاح میں اس سے مراد "ہر وہ چیز ہے جو طہارت کے مقام پر شرعی ضرورت کے تحت لگائی جائے۔" جیسے کہ ہڈی جوڑنے کے لیے لکڑی وغیرہ کی کھچپیاں یا پلستر یا زخموں کی پٹیاں یا جو کمر درد کی صورت میں مخصوص بیلٹ وغیرہ باندھی جاتی ہے،تو ان پر مسح کر لینا غسل سے کفایت کر جاتا ہے۔یا مثلا کسی کی کلائی پر زخم ہو اور اس نے اس پر پٹی باندھی ہو تو وضو کے لیے وہ اس عضو کو دھونے کی بجائے اس پر مسح کر لے،اور یہ اس کا کامل وضو ہو گا اور طہارت بالکل درست ہو گی۔اور پھر اگر کسی ضرورت سے اسے یہ پٹی یا پلستر اتارنا پڑے تو اس کی طہارت اور اس کا وضو باقی رہے گا تو ٹوٹے گا نہیں،کیونکہ اس وضو کا قائم ہونا شرعی دلیل کے تحت تھا،اور پٹی؍پلستر اتارنے سے وضو ٹوٹ جانے کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں ہے۔ خیال رہے کہ کھچپیوں یا پٹی پر مسح کرنے کی دلیل اعتراض سے خالی نہیں ہے اس مسئلے میں وارد احادیث ضعیف ہیں،مگر علماء اس کے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ مجموعی اعتبار سے یہ درجہ صحت تک پہنچ جاتی ہیں۔ اور کچھ اہل علم نے ان کے ضعف کی وجہ سے ان احادیث کو ناقابل اعتماد ٹھہرایا ہے،مگر پھر ان کا آپس میں