کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 190
جواب:اس بارے میں راجح قول یہی ہے کہ ان پر مسح جائز ہے،خواہ پھٹ گئی ہوں یا باریک ہوں اور ان میں سے جلد نظر آتی ہو۔کیونکہ جراب پر مسح کا جائز ہونا اس وجہ سے نہیں کہ وہ پاؤں کے لیے ساتر ہیں (چھپانے والی ہیں)۔پاؤں ایسا عضو نہیں جسے چھپانا واجب ہو۔بلکہ اس سے مقصود رخصت اور سہولت دینا ہے۔لہذا ہم اسے ہر وضو کے وقت انہیں اتارنے کا پابند نہیں کر سکتے،بلکہ یہی کہتے ہیں کہ آپ کو ان پر مسح کرنا ہی کافی ہے۔اور اسی رخصت اور سہولت کے لیے موزوں پر مسح کرنا مشروع ہوا ہے۔اور اس علت میں موزہ یا جراب دونوں ہی برابر ہیں،پھٹے ہوئے ہوں یا صحیح سالم،باریک ہوں یا موٹے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:جوتوں اور موزوں پر مسح کا کیا حکم ہے؟ جواب:جوتے پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔ضروری ہے کہ جوتا اتار کر پاؤں دھوئے جائیں۔اور موزہ جو پاؤں کو ڈھانپتا ہے (اور پاؤں کا مخصوص لباس اور لفافہ سا ہوتا ہے) اس پر مسح کرنا جائز ہے خواہ چمڑے کا ہو یا سوتی یا اونی وغیرہ،بشرطیکہ ایسی چیز سے بنا ہو جس کا پہننا حلال ہو۔اگر وہ ایسا ہو جس کا پہننا حلال نہیں مثلا مرد کے لیے ریشم کا،تو اس کے لیے ایسے موزوں پر مسح کرنا جائز نہ ہو گا،کیونکہ ان کا پہننا اس کے لیے ویسے ہی حرام ہے۔اور اگر حلال ہو تو مسح کرنا بھی جائز ہو گا،بشرطیکہ باوضو ہو کر پہنا ہو،اور مشروع مدت کے دوران مسح کرے جو مقیم کے لیے ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات ہے۔اور اس کی ابتداء اس مسح سے ہو گی جب بے وضو ہونے کے بعد پہلی بار کرے۔اور یہ مدت مقیم کے لیے چوبیس (24) گھنٹے بعد اور مسافر کے لیے بہتر (72) گھنٹے بعد ختم ہو گی۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:جب آدمی نے مقیم ہوتے ہوئے مسح کیا ہو،پھر سفر شروع کر دے تو کیا اس صورت میں وہ مسافر والا مسح پورا کر سکتا ہے؟ جواب:جب آدمی نے مقیم ہوتے ہوئے مسح کیا ہو پھر سفر شروع کر دے تو وہ مسافر والا مسح ہی مکمل کرے۔اس مسئلے میں یہی قول راجح ہے۔اگرچہ کچھ اہل علم نے کہا کہ وہ مقیم والا مسح پورا کرے لیکن راجح وہی ہے جو ہم نے عرض کیا۔کیونکہ سفر شروع کرنے سے پہلے ان کی مسح کرنے کی مدت باقی تھی،اور سفر شروع کر دیا تو اس پر مسافر کا حکم ثابت ہو گیا،لہذا تین دن رات مسح کر سکتا ہے۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق آتا ہے کہ وہ ایسے آدمی کے متعلق پہلے یہی کہا کرتے تھے کہ وہ مقیم والا مسح پورا کرے،لیکن بعد میں مذکورہ بالا قول کی طرف رجوع کر لیا تھا۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:جب آدمی کو شک ہو کہ اس نے مسح کب شروع کیا تھا تو کیا کرے؟ جواب:اس صورت میں اسے اپنے یقین پر اعتماد کرنا چاہیے ۔مثلا اگر اسے شک ہو کہ نہ معلوم میں نے ظہر میں مسح کیا تھا یا عصر میں،تو اسے چاہیے کہ وہ اسے عصر سے شمار کرے،کیونکہ اصل "مسح نہ کرنا" ہے۔اور اس اصول