کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 188
ہوں گے،اور جب بھی انہیں پہننا ہو باوضو ہو کر پہنے تو دوبارہ ایک دن رات کے لیے ان پر مسح کر سکتا ہے۔اور اسے اجازت ہے کہ جب انہیں اتارنا چاہے اتار دے،مگر جب اس کی نیت ہو کہ ان پر مسح کرنا ہے تو ضروری ہے کہ وضو کر کے ہی پہنے۔کیونکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور آپ موزے پہنے ہوئے تھے،اور آپ کا ارادہ تھا کہ ان پر مسح کریں گے،تو آپ کے خادم حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کے موزے اتارنا چاہے تو آپ نے ان سے کہا: "دَعْهُمَا،فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ " "انہیں چھوڑ،بلاشبہ میں نے انہیں طہارت کی حالت میں پہنا ہے۔" [1] یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ اور حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے بھی یہی مروی ہے،اور صحیح حدیث ہے،کہتے ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ جب ہم سفر میں ہوں تو تین دن رات تک اپنے موزے نہ اتاریں سوائے اس کے کہ جنابت لاحق ہو،لیکن پیشاب پاخانہ اور نیند سے (نہ اتاریں)۔" [2] الغرض ایک صاحب ایمان سفر کی صورت میں تین دن رات ان پر مسح کر سکتا ہے،اور مقیم ایک دن رات تک،لیکن جنابت کے علاوہ میں جنابت ہو تو انہیں لازما اتارنا ہو گا اور غسل جنابت میں اپنے پاؤں دھونے ہوں گے۔اور یہ مدت پوری ہونے سے پہلے جب چاہے اتار سکتا ہے،جب دوسرے پہنتے ہوں یا میلے ہو گئے ہوں اور انہیں دھونا مقصود ہو وغیرہ۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:موزوں پر مسح کرنے کی کیا شرائط ہیں؟ جواب:موزوں پر مسح کرنے کے لیے چار شرطیں ہیں: (1)۔۔۔انہیں وضو کر کے پہنا ہو،اس کی دلیل حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ آپ نے ان سے فرمایا جب کہ وہ آپ کو وضو کروا رہے تھے: "دَعْهُمَا،فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ " "انہیں رہنے دے،میں نے بحالت طہارت (وضو) پہنے ہیں۔" [3] (2) ۔۔۔دوسری شرط یہ ہے کہ موزے یا جرابیں پاک ہوں۔اگر یہ نجس ہوں تو ان پر مسح جائز نہ ہو گا۔اس
[1] صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ،باب المسح علی الخفین،حدیث:274 [2] سنن الترمذی،کتاب الطھارۃ،باب المسح علی الخفین للمسافر والمقیم،حدیث:96۔ سنن النسائی،کتاب الطھارۃ،باب التوقیت فی المسح علی الخفین للمسافر،حدیث:127۔ [3] صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ،باب المسح علی الخفین،حدیث:274