کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 187
جواب:سنت یہی ہے کہ دائیں پاؤں پر دائیں ہاتھ سے اور بائیں پاؤں پر بائیں ہاتھ سے مسح کیا جائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رمان ہے: "إِذَا تَوَضَّأْتُمْ فَابْدَؤوا بِمَيَامِنِكُمْ"[1] "جب تم وضو کرو تو اپنی دائیں اطراف سے شروع کرو۔" یہ روایت اہل سنن نے بسند صحیح روایت کی ہے۔اور اللہ توفیق دینے والا ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:جب ایک مسح کرنے والے نے ایک دن رات پانچ نمازوں میں اپنی جرابوں پر مسح کیا ہو تو کیا اس کے بعد اسے اپنا مسح ختم کر دینا چاہیے ؟ اور اگر جرابیں میلی ہو جائیں تو کیا پانچ نمازیں پوری کرنے سے پہلے انہیں تبدیل کیا جا سکتا ہے؟ اور پھر کیا وہ ان تبدیل شدہ جرابوں پر اپنا مسح جاری رکھ سکتا ہے یا نہیں؟ مقصد سوال کا یہ ہے کہ وہ سوتے وقت پاؤں کو راحت دینا چاہتا ہے،صبح فجر سے عشاء تک مسح کیا،اور عشاء سے فجر کے درمیان پاؤں کو راحت دینا چاہتا ہے۔امید ہے کہ ہمیں وضاحت فرمائیں گے ۔۔اللہ آپ کو توفیق دے۔ جواب:ایک صاحب ایمان کے لیے مشروع یہی ہے کہ مقیم ہونے کی صورت میں (اپنے موزوں یا جرابوں) ایک دن اور رات تک مسح کر سکتا ہے اور بصورت مسافر ہونے کے تین دن تین رات،جیسے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان نقل کیا ہے: "يَمْسَحُ الْمُقِيمُ يَوْمًا وَلَيْلَةً،وَالمُسَافِرُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ" "یعنی مقیم ایک دن رات اور مسافر تین دن رات مسح کر سکتا ہے۔"[2] ایسے ہی چند دیگر احادیث میں وارد ہوا ہے۔اور مسح کی ابتداء بے وضو ہونے کے بعد شمار ہو گی۔مثلا چاشت کے وقت بے وضو ہوا اور ظہر کے وقت وضو کیا اور موزے پہن لیے،عصر کے وقت ان پر مسح کیا تو پھر اگلی ظہر تک ان پر مسح کر سکتا ہے۔اور جب اگلی عصر کی نماز کا وقت آئے تو انہیں اتارے اور عصر سے پہلے ان کو دھوئے اور پھر دوبارہ پہن لے اور اگلے ایک دن رات تک،بصورت مقیم ہونے کے ان پر مسح کرے۔اور اگر ان کو آرام و راحت کے لیے اتارے مثلا اس نے ظہر کے بعد وضو کر کے انہیں پہنا ہو اور عصر،مغرب اور عشاء کے لیے ان پر مسح کیا ہو،اور عشاء کے بعد سوتے وقت انہیں اتار دیا ہو تو فجر کے لیے اسے اپنے پاؤں دھونے
[1] سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب فی الانتعال،حدیث:1414 و سنن ابن ماجہ،کتاب الطھارۃ،باب التیمن فی الوضوء،حدیث:402 و مسند احمد بن حنبل:2؍354،مسند ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ [2] حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب یہ روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی برروایت شاہد جناب الشیخ نے بالمعنی بیان کی ہے۔ بہرحال دیکھیے:صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ،باب التوقیت فی المسح علی الخفین،حدیث:276 و سنن ابی داود،کتاب الطھارۃ،باب التوقیت فی المسح،حدیث:157)