کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 185
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ (المائدہ:5؍6) "اے ایمان والو!جب تم نماز کے لیے کھڑے ہونے کا ارادہ کرو،تو اپنے چہروں کو دھو لیا کرو اور بازوؤں کو کہنیوں تک اور اپنے سروں کا مسح کیا کرو اور پاؤں کو ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔" اس آیت کریمہ ' ارجلكم ' کو دو طرح سے پڑھا گیا ہے۔یعنی ' ارجُلكم ' اور ' ارجُلِكم ' (ل کی زبر اور زیر کے ساتھ)۔اگر ل پر زبر پڑھیں ' ارجُلَكم ' تو عطف ہے ' وجوهكم ' پر۔تو معنی ہوں گے "اپنے چہروں کو دھو لیا کرو اور پاؤں بھی دھو لیا کرو۔" ۔۔اور اگر ' ارجُلِكم ' (ل پر زیر پڑھیں) تو اس کا عطف " رُءُوسِكُمْ ' پر ہے،اور معنی ہوں گے اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کا بھی۔" اور بیان ہو چکا ہے کہ پاؤں کا دھویا جانا یا مسح کیا جانا دونوں سنت ہیں۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ اگر آپ کے پاؤں ننگے ہوتے تو انہیں دھویا کرتے تھے اور اگر موزے پہنے ہوتے تو ان پر مسح فرمایا کرتے تھے۔اور سنت میں آپ کا یہ عمل تواتر سے ثابت ہے۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ پاؤں پر مسح کے مسئلے میں میرے ذہن میں کوئی اشکال نہیں ہے۔اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ سے چالیس احادیث وارد ہیں۔ایک منظوم حدیث کے درج ذیل ابیات ملاحظہ ہوں: ومما تراتو حديث كذب ومن بنى للّٰه بيتا واحتسب ورؤية،شفاعة والحوض ومسح خفين وهذى بعض "جو احادیث متواتر آئی ہیں ان میں سے یہ احادیث ہیں:" من كذب على متعمدا "[1] " من بني للّٰه مسجدا "[2]اللہ تعالیٰ کا دیدار[3]نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا شفاعت کرنا[4] آپ کے لیے حوض کا
[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی طرف اشارہ ہے کہ "جس نے مجھ پر عمدا جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے،یعنی پکا سمجھے۔ یہ روایت دیکھیے:صحیح بخاری،کتاب العلم،باب اثم من کذب علی النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم،حدیث:107 و سنن الترمذی،کتاب العلم،باب ما جاء فی تعظیم الکذب علی رسول اللّٰه،حدیث:2659 [2] یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی طرف اشارہ ہے کہ "جس نے مسجد بنائی اللہ کی رضا کے لیے(وہ جان لے کہ)اس کے لیے اللہ نے جنت میں گھر بنا دیا۔ دیکھیے:صحیح بخاری،کتاب الصلاۃ،باب من بنی للّٰه مسجدا،حدیث:450 و صحیح مسلم،کتاب المساجد،باب فضل بناء المساجد،حدیث:533 [3] اس سے مراد اہل جنت کا اللہ پاک کو دیکھنا؍اللہ پاک کا دیدار کرنا ہے۔ دیکھیے:صحیح بخاری،کتاب التوحید،باب قول اللّٰه تعالیٰ:وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ،حدیث:7434 و صحیح مسلم،کتاب المساجد،باب فضل صلاتی الصبح والعصر،حدیث:633 [4] حضور صلی اللہ علیہ وسلم روز قیامت اپنی امت کی سفارش و شفاعت کریں گے۔ دیکھیے:صحیح بخاری،کتاب التوحید،باب کلام الرب عزوجل یوم القیامۃ مع الانبیاء،حدیث:7510 و صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب ادنی اھل الجنۃ منزلۃ فیھا،حدیث:193