کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 181
سوال:بغلوں کے بال دور کرنا،ناخن تراشنا،مونچھیں کتروانا اور زیر ناف کی صفائی کا کیا حکم ہے؟ جواب:بغلوں کے بال دور کرنا،ناخن کاٹنا،مونچھوں کا مونڈنا اور زیر ناف کی صفائی ان فطری اعمال میں سے ہیں جن (کا اہتمام کرنے) پر اللہ نے اپنی مخلوق کو پیدا کیا ہے اور سابقہ نازل کردہ تمام شریعتوں میں یہ تعلیمات آئی ہیں اور ہر عقل مند انسان بشرطیکہ اس کا مزاج اور طبیعت سلیم اور محفوظ ہو ۔۔ان اعمال کو پسند کرتا ہے اور تمام نازل کردہ شریعتوں نے ان کو اسی طرح برقرار رکھا ہے۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان امور کے لیے چالیس دن کی مدت متعین فرمائی ہے۔[1] لہذا انہیں اس سے زیادہ دن نہیں چھوڑنا چاہیے اور ہماری بات بھی یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے جو یہ مدت متعین فرمائی ہے یہ زیادہ سے زیادہ مدت ہے۔اس دوران میں اور اس مدت سے کم میں اگر ضرورت محسوس ہو تو ان کا ازالہ کیا جا سکتا ہے۔مثلا ناخن بڑھ گئے،بغلوں یا مونچھوں کے بال زیادہ لمبے ہو گئے تو انہیں چالیس دن سے پہلے بھی اتارا جا سکتا ہے۔چالیس دن کی مدت زیادہ سے زیادہ مدت ہے۔ اور تعجب کی بات ہے کہ بعض جاہل اپنے ناخنوں کو ایک مدت تک کاٹتے ہی نہیں حتیٰ کہ وہ بہت لمبے ہو جاتے ہیں اور ان میں میل کچیل جمع ہوتی رہتی ہے۔ان لوگوں کی فطرت مسخ گئی ہوتی ہے۔یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کی مقرر کی ہوئی مدت کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔معلوم نہیں،انہیں یہ بات کس طرح اچھی لگتی ہے حالانکہ اس میں حفظان صحت ہی نہیں،شریعت کی مخالفت بھی ہے۔اور کئی لوگ تو اپنی چھنگلیا یا انگشت شہادت کا کوئی ایک ناخن بڑھا لیتے ہیں اور یہ بھی سراسر خطا اور جہالت ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہی عادات اپنائیں اور وہی راہ اختیار کریں جو ان کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرما دی ہے کہ فطری تقاضے کے تحت اپنے ناخن،مونھیں،زیر ناف اور بغلوں کی صفائی کرتے رہا کریں۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا بغلوں اور زیر ناف کی صفائی کے لیے بال صفا پاؤڈر یا کریم وغیرہ استعمال کر لینا جائز ہے؟ جواب:بغلوں اور زیر ناف کی صفائی کے لیے بال صفا پاؤڈر یا کریم کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن جہاں تک ممکن ہو زیر ناف کے لیے استرا (ریزر) استعمال کرنا اور بغلوں کے بال نوچنا اور اکھیڑنا ہی افضل ہے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"فطرتی اعمال پانچ ہیں:ختنہ کرنا،استرا استعمال کرنا،مونچھیں کتروانا،ناخن تراشنا
[1] سنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی اخذ الشارب،حدیث:4200،و سنن الترمذی،کتاب الادب،باب التوقیت فی تقلیم الاظافر واخذ الشارب،حدیث:2759،بعض روایات میں چالیس دن کی جگہ چالیس راتوں کا ذکر ہے۔دیکھئے صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ،باب خصال الفطرۃ،حدیث:258،سنن ابن ماجہ،کتاب الطھارۃ ،حدیث:295۔سنن نسائی،کتاب الطھارۃ،حدیث:14۔