کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 165
گی۔"[1] اور گر عورت غسل حیض کے لیے اپنے بال کھول کر دھوئے تو یہ افضل ہے،کیونکہ اس بارے میں اور بھی احادیث آئی ہیں۔(عبدالعزیز بن باز) جواب:(2) جب عورت نے اپنے سر پر مہندی کا لیپ ہو تو اسے اس پر مسح کرنا درست ہے،اس کی قطعا ضرورت نہیں کہ پہلے وہ اپنے بال کھولے اور پھر مہندی کے نیچے سے مسح کرے۔کیونکہ احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام میں نے اپنے بالوں پر لبدہ لگایا تھا ۔[2] (گوند وغیرہ سے اپنے بال چپکا لیے تھے)۔تو جب سر پر کوئی لیپ وغیرہ کیا ہو تو اس کا حکم بھی سر ہی کا سا ہے۔اور یہ دلیل ہے کہ سر کی طہارت میں کسی قدر سہولت ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:عورت نے اپنے بالوں میں تیل لگایا ہو اور پھر اس پر مسح کرے تو کیا اس کا وضو صحیح ہو گا؟ جواب:اس سوال کے جواب سے پہلے میں یہ وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ اللہ عزوجل نے اپنی کتاب مبین میں فرمایا ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ (المائدہ 5؍6) "اے ایمان والو!جب تم نماز کے لیے اٹھنے کا ارادہ کرو تو اپنے چہرے دھو لیا کرو،اور اپنے بازوؤں کو بھی کہنیوں تک،اور اپنے سروں کا مسح کیا کرو،اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔" ان دھوئے جانے والے اعضاء کو دھونے کا حکم اور مسح کے اعضاء پر مسح کا حکم اس بات کو لازم ہے کہ اگر ان پر کوئی تہ دار چیز لگی ہو جو پانی کو جسم تک پہنچنے سے رکاوٹ ہو یا مسح میں رکاوٹ ہو تو اسے دور کر لیا جائے۔ اسی اصول پر ہم کہتے ہیں کہ اگر انسان وضو کرنا چاہتا ہو اور اس کے اعضائے غسل پر کوئی ایسا تیل وغیرہ ہو جس کا بطور جامد ہونے کے اپنا ایک جِرم اور جسم ہو (جو پانی کے جسم تک پہنچنے میں رکاوٹ ہو) تو اس کا ازالہ ضروری ہے،اگر جِرم اور تہ دار یہ تیل وغیرہ باقی رہا تو وضو نہیں ہو گا۔اور اگر اس تیل کی اپنی کوئی تہ نہ ہو،صرف اس کا اثر باقی رہ گیا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،اتنا ہی کافی ہو گا کہ وہ اپنا ہاتھ (پانی کے ساتھ) اس پر پھیرے۔کیونکہ عموما تیل کے متعلق یہ ہے کہ یہ پانی سے علیحدہ رہتا ہے،اور ہو سکتا ہے کہ پانی پورے عضو تک نہ
[1] صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب حکم ضفائر المغتسلۃ،حدیث:330۔ سنن ابی داود،کتاب الطھارۃ،باب فی الوضوء بعد الغسل،حدیث:251 و سنن الترمذی،ابواب الطھارۃ،باب ھل تنقض المراۃ شعرھا عند الغسل،حدیث:105۔) [2] صحیح بخاری،کتاب الحج،باب التمتع والقران والافراد بالحج،حدیث:1491 سنن ابی داود،کتاب المناسک،باب فی القران،حدیث:1806 و سنن النسائی،کتاب مناسک الحج،باب تقلید الھدی،حدیث:2781۔