کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 164
اللہ عزوجل کی شریعت کا بیان کرنے والا ہوتا ہے۔[1]۔۔۔[2] اور اللہ عزوجل ہی راہ مستقیم کی ہدایت دینے والا ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک خاتون نے وضو کیا اور پھر اپنے سر پر مہندی لگا لی اور نماز پڑھنے لگی،تو کیا اس طرح اس کی نماز درست ہو گی؟ اور اگر اس کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا اسے مہندی کے اوپر سے مسح کرنا جائز ہو گا یا وہ پہلے اپنے بال دھوئے اور پھر وضو کرے۔۔؟ جواب:(1) بالوں پر مہندی لگا لینا کسی طرح وضو یا طہارت کے منافی نہیں ہے۔اگر اس نے مہندی لگا لی ہو اور اسی حالت میں وضو کرے یا کوئی اور لیپ جس کی خواتین کو ضرورت رہتی ہے،ان کے اوپر سے مسح کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہے،وضو بالکل صحیح ہو گا۔البتہ طہارت کبریٰ (یعنی واجبی غسل) کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے سر پر تین لپ پانی ڈال کر اپنے بالوں کو ملے اور ہلائے،صرف مسح کرنا کافی نہ ہو گا۔کیونکہ صحیح مسلم میں ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول!میں اپنے سر کے بال خوب گوندھ کر باندھتی ہوں،تو کیا میں غسل جنابت اور غسل حیض کے لیے انہیں کھولا کروں؟ فرمایا:"نہیں،تجھے اتنا ہی کافی ہے کہ تو اس پر تین لپ پانی ڈال لیا کر،پھر باقی جسم پر پانی ڈال لیا کر،اس طرح تو پاک ہو جائے
[1] اور مفتی سے بھول چوک بھی ہو سکتی ہے۔ [2] ہمارے علماء نجد اور حنبلی علمائے کرام حفظہم اللّٰه عورتوں کے لیے ناخن پالش کے بارے میں ناجائز ہونے کا فتویٰ دیتے ہیں۔ جبکہ راقم اور میرے ساتھ بعض فضلائے کرام اس بات کے قائل ہیں کہ یہ چیز عورتوں کے لیے عموم بلویٰ کی حیثیت سے بہت عام ہے۔ اگر کوئی عورت اس چیز کو اس نیت سے لگائے کہ جلد تک پانی نہ پہنچے تو یقینا حرام ہے،اس کا وضو اور غسل نہیں ہو گا۔ لیکن اگر اس نیت سے نہیں بلکہ زینت کے طور پر لگائی ہے،تو اس کے ہوتے ہوئے اس کا وضو اور غسل بالکل صحیح ہے کیونکہ یہ چیز جلد اور جسم کا حصہ بن جاتی ہے اور کئی دنوں کے بعد اترتی یا اتاری جاتی ہے۔ دیکھئے رنگ اور پینٹ کا کام کرنے والے بھی اسی کیفیت سے دوچار ہوتے ہیں۔ اور یہ رنگ جب تک خاص محنت سے اتارا نہ جائے اترتا نہیں ہے اور کام کے دوران میں نماز کے لیے اس رنگ یا پینٹ کا اتارنا کام کرنے والے کے لیے تکلیف مالا یطاق ہے۔ اس طرح مٹی گارے کا کام کرنے والے بھی دیکھے جاتے ہیں کہ ان کے پاؤں کے ناخنوں کے کنارے گارے سے اٹے ہوتے ہیں،اور جب تک وہ محنت سے مٹی نہ اتاریں وہ اترتی نہیں ہے،اور کام کے دوران میں انہیں وضو کے لیے اس انداز سے مکلف کرنا تکلیف مالا یطاق ہے۔ تو چونکہ کام کے دوران میں یہ رنگ،پینٹ یا مٹی اور عورتوں کے لیے ناخن پالش ان کے جسم کا حصہ بن چکی ہوتی ہے،اس لیے وضو یا غسل میں ہاتھ پاؤں کا دھو لینا کہ اس پینٹ یا پالش پر سے پانی گزر جائے کافی ہے،ان کا وضو اور غسل بالکل درست ہے۔ جیسے کہ نبی علیہ السلام نے حج کے دوران میں اپنے سر پر لبدہ گوند وغیرہ کا لیپ کیا تھا،اور اس پر مسح کرتے رہے۔ زخم اور ہڈی اور پٹی پلستر وغیرہ پر جسم کا حصہ ہونے کی وجہ سے مسح کر لیا جاتا ہے اور کبھی دوا کے اوپر سے پانی بھی گزار لیا جاتا ہے۔ ھذا ما عندی واللّٰه اعلم بالصواب۔(عمر فاروق السعیدی حفظہ اللہ) جبکہ پاک و ہند اور عرب علماء کی اکثریت کا مؤقف نیل پالش کے ناجائز اور ناقض وضوء کے حق میں ہے۔(طاہرنقاش)